دنیا میں اس وقت کتنے ایٹم بم موجود ہیں، امریکہ، روس چارٹ میں سرفہرست چین ،بھارت اور اسرائیل کے پاس کتنے ایٹمی ہتھیار ہیں،پاکستان کی ایٹمی چارٹ میں کیا پوزیشن ہے؟بین الاقوامی تھنک ٹینک کےحیران کن انکشافات

19  جون‬‮  2018

جنیوا (نیوز ڈیسک)جوہری ہتھیارروں سے پاک دنیا کا تصور شرمندہ تعبیر ہوتا ہوا دکھائی نہیں دے رہا۔ امن پر تحقیق کرنے والے سویڈش تھنک ٹینک سپری کے مطابق نئے جوہری ہتھیار پہلے ہی تیار کیے جا رہے ہیں۔2017ء جوہری ہتھیاروں کے مخالفین کے لیے ایک اہم سال ثابت ہوا۔ اقوام متحدہ کے 122 رکن ممالک نے جوہری ہتھیاروں نے ایک معاہدے کے ذریعے فیصلہ کیا کہ

وہ جوہری ہتھیار تیار نہیں کریں گے اور نہ ہی ایسے ہتھیار اپنے پاس رکھیں گے۔ تاہم اس معاہدے کے بعد بھی دنیا کو جوہری ہتھیاروں سے پاک کرنے کا مقصد پورا نہیں ہوا۔سپری کی تازہ رپورٹ کے مطابق دنیا کے نو ممالک کے پاس ابھی بھی 14,465 جوہری ہتھیار ہیں۔ یہ ممالک ہیں امریکا، روس، برطانیہ، فرانس، چین، بھارت، پاکستان، اسرائیل اور شمالی کوریا ہیں۔ عالمی سطح پر اگر دیکھا جائے تو اقلیت میں ہونے کے باوجود یہ ممالک ان مہلک ہتھیاروں سے مکمل طور پر دستبردار ہونے پر رضامند دکھائی نہیں دیتے۔ بھاری اسلحہ خریدنے والے ممالک کی فہرست میں ویت نام دسویں نمبر پر رہا۔ سپری کے مطابق اسلحے کی عالمی تجارت میں سے تین فیصد حصہ ویت نام کا رہا۔سپری کی رپورٹ کے مطابق جوہری طاقتیں اپنے ہتھیاروں کو مستقل جدید سے جدید تر بنانے میں لگی ہوئی ہیں۔ سپری کے محقق شانون کائل کے بقول اس کا مطلب یہ ہے کہ پرانے کی جگہ نئے ہتھیار لے لیں گے۔ کچھ ہتھیار تو چالیس پچاس سال پرانے ہیں۔ نئے جوہری ہتھیار تیار کیے جا رہے ہیں، جو نئی تکنیک اور مختلف مہارت رکھتے ہیں ۔ اس رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 2017ء کے مقابلے میں رواں برس جوہری ہتھیاروں کی تعداد میں 470 کی کمی واقع ہوئی ہے۔ اس کمی کا تعلق 2010ء میں روس اور امریکا کے مابین تخفیف اسلحے کے ’نیو سٹارٹ‘ نامی معاہدے سے ہے۔

دنیا کے 92 فیصد جوہری ہتھیار انہی دو ممالک کے پاس ہیں۔ سپری کے مطابق امریکا کے6,450 جبکہ روس کے پاس 6,850 وار ہیڈز ہیں۔شانون کائل کہتے ہیں، کچھ کمی کے باوجود جوہری ہتھیاروں کی موجودگی غیر معمولی خدشات کا باعث ہے۔ جوہری ہتھیار کے حامل تمام ممالک نے یا تو جوہری ہتھیاروں میں کمی کرنا شروع کر دی ہے یا پھرانہیں جدید بنانے کے اپنے طویل المدتی منصوبوں کا اعلان کر چکے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ ان میں سے کوئی بھی ملک مستقبل قریب میں جوہری ہتھیاروں سے مکمل طور پر دستبرداری کے حوالے سے کام کرنے پر رضامند دکھائی نہیں دیتا۔سپری کی یہ رپورٹ آزاد ذرائع سے حاصل کی گئی معلومات پر مشتمل ہے جبکہ اس سلسلے میں امریکی اور برطانوی حکومت نے بھی معلومات فراہم کی ہیں۔ یہ دونوں حکومتیں جوہری اثاثوں کے حوالے سے نسبتاً شفاف موقف رکھتی ہیں۔کائل کے بقول اس سلسلے میں سب سے پیچیدہ ملک شمالی کوریا ہے،بنیادی طور پر یہاں پر بالکل بھی شفافیت نہیں ہے۔ ہمیں اس ملک کے بارے میں تمام اطلاعات باہر سے کی جانے والی نگرانی سے ملتی ہیں۔

موضوعات:



کالم



سرمایہ منتوں سے نہیں آتا


آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…

شاہ ایران کے محلات

ہم نے امام خمینی کے تین مرلے کے گھر کے بعد شاہ…

امام خمینی کے گھر میں

تہران کے مال آف ایران نے مجھے واقعی متاثر کیا…

تہران میں تین دن

تہران مشہد سے 900کلو میٹر کے فاصلے پر ہے لہٰذا…