’’دنیا کا ایک وہ گائوں جہاں دن رات گاڑی کا انجن سٹارٹ رکھا جاتا ہے ‘‘

2  اکتوبر‬‮  2017

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) دنیا کا سرد ترین رہائشی مقام روس کا ایک قصبہ ویمیا کون ہے جہاں درجہ حرارت منفی 52 تک چلاجاتا ہے، سردیوں میں یہاں سورج صرف 3 گھنٹوں کے لیے طلوع ہوتا ہے۔تفصیلات کے مطابق قطب جنوبی میں درجہ حرارت اس قدر کم ہے منفی 92 ڈگری سینٹی پر بھی چلا جاتا ہے لیکن روس میں ایک گاؤں ایسا ہے جسے دنیا کا سب سے سرد ترین قصبہ(رہائشی مقام) قرار دیا گیا ہے۔

یہ دنیا کا سرد ترین رہائشی علاقہ ہے جہاں سردیوں میں سورج صرف تین گھنٹے کے لیے طلوع ہوتا ہے اور گرمیوں میں دن 21 گھنٹے تک ہوجاتا ہے۔یہ قصبہ دریائے انڈیگر کے کنارے واقع ہے ،اس قصبے کی کل آبادی 800 افراد پر مشتمل ہے، یہ مستقل طور پر منجمد اور سرد ترین علاقہ ہے جو ہر وقت خوفناک سردی کی لیپٹ میں رہتا ہے جس کا درجہ حرارت منفی 52 ڈگری سینٹی گریڈ سے بھی نیچے چلاجاتا ہے۔ یہاں کی سردی کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ اگر کسی عمارت سے کھولتا ہوا پانی پھینکا جائے تو وہ زمین پر گرنے سے قبل ہی برف میں تبدیل ہوجاتا ہے۔اس گاؤں میں سال 1924 میں تاریخ کا کم ترین درجہ حرارت منفی 71 تک ریکارڈ کیا گیا تھا‌،حیرت انگیز طور پر گاؤں کے مکینوں نے اپنے آپ کو ماحول کے مطابق ڈھال لیا ہے۔سال بھر برف کی چادر اوڑھے اس گاؤں کے مکینوں کی خوراک قطبی ہرن اور گھوڑے کا گوشت ہے جب کہ مشروب کے طور پر گھوڑے کے دودھ کا استعمال عام ہے یہی وجہ ہے کہ یہ لوگ غذائیت کی کمی کا شکار نہیں ہوتے۔پورے گاؤں کے لیے ایک چھوٹی سی دکان ہے جہاں روزمرہ ضروریات کی چیزیں دستیاب ہوتی ہیں جب کہ راستے میں ایک پیٹرول پمپ بھی ہے جو سیاحوں کو اگلے سفر کے لیے تیار رکھتا ہے۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ یہاں کے مکین سارا دن اپنی گاڑیاں چلاتے رہتے ہیں کہ مبادا ایک بار گاڑی بند کی تو انجن مکمل طور پر ہی بند نہ ہو جائے کیوں کہ سخت سردی کے باعث بیٹری ڈاؤن ہوجاتی ہے۔گاؤں اب بھی جدید سہولتوں سے محروم ہے یا یوں کہہ لیں کہ گاؤں کے باسیوں نے خود کو ماحول کے مطابق ایسا ڈھال لیا ہے کہ وہ اپنی ضروریات بھی اپنے ماحول اور موسم سے پوری کرتے نظر آتے ہیں۔گھروں میں کوئلہ اور لکڑی کو جلا کر توانائی اور روشنی حاصل کی جاتی ہے اور گاؤں کے پاور ہاؤس میں لکڑی یا کوئلہ کی کمی درپیش آجائے تو گاؤں پانچ پانچ گھنٹے کے لیے تاریکی میں ڈوب جاتا ہے۔

گاؤں میں کھیتی باڑی زمین کی کم یابی اور سخت موسم کے باعث نا ممکن ہے اس لیے پورے گاؤں میں قطبی ہرن، گھوڑے کی فروخت اور آئس فشنگ ہی روزگار کے ذرائع ہیں۔گاؤں میں ایک اسکول بھی ہے جو صرف منفی 50 سے زیادہ درجہ حرارت ہونے ہر ہی بند کیا جاتا ہے یہاں سردیوں میں دن 3 گھنٹے تک کا ہوتا ہے جب کہ گرمیوں میں 21 گھنٹے تک کا بھی ہو سکتا ہے۔یہاں جون جولائی اور اگست مہینے گرم ترین مہینے ہوتے ہیں جہاں درجہ حرارت کم سے کم 20 سینٹی گریڈ اور زیادہ سے زیادہ 30 درجہ حرارت تک پہنچ جاتا ہے۔

اس گاؤں میں جدید سہولیات پہنچے بھی تو کیسے کہ یہاں موبائل کی بیٹری کو چارج کیے رکھنا کسی جوئے شیر لانے سے کم نہیں، سخت سردی جب گاڑیوں کو بیٹری کو ڈاؤن کردیتی ہیں تو بے چارہ موبائل کس کھاتے میں آتا ہے۔ شادی بیاہ کی رسومات ہوں یا خوشی کے کئی اور مواقع یہاں کے مکین خوش ہونا نہیں بھولے، رنگین و سرد موسم میں روایتی رقص اور رسومات کی گرمی ایک الگ ہی ماحول پیدا کر دیتی ہے۔

جہاں خوشی کے لمحات منفرد و نرالے ہیں وہیں جنازے کی تدفین بھی کسی کٹھن مر حلے سے کم نہیں اپنے پیاروں کو دفنانے کے لیے کئی فٹ گہری قبر کھودنا پڑتی ہے جس کے لیے دہکتے کوئلوں کی مدد سے تہہ در تہہ جمی برف کو پگھلایا جاتا ہے۔برف باری کے دوران بھی زمین کی سطح تک پہنچنے کے بعد کھدائی کا سلسلہ جاری رہتا ہے اور کئی فٹ گہرائی میں مردے دفنا دیئے جاتے ہیں جس میں اکثر تین دن سے ایک ہفتہ تک کاعرصہ بھی لگ جاتا ہے۔موسم کی سختیوں نے یہاں برسوں سے رہائش پذیر مکینوں کو سخت جان بنا دیا ہے موسمی تغیرات نہ تو یہاں کی معمولات زندگی کو روک پایا ہے اور نہ ہی اس سرزمین سے مکینوں کی محبت کو کم کر سکا ہے۔

موضوعات:



کالم



شاہ ایران کے محلات


ہم نے امام خمینی کے تین مرلے کے گھر کے بعد شاہ…

امام خمینی کے گھر میں

تہران کے مال آف ایران نے مجھے واقعی متاثر کیا…

تہران میں تین دن

تہران مشہد سے 900کلو میٹر کے فاصلے پر ہے لہٰذا…

مشہد میں دو دن (آخری حصہ)

ہم اس کے بعد حرم امام رضاؒ کی طرف نکل گئے‘ حضرت…

مشہد میں دو دن (دوم)

فردوسی کی شہرت جب محمود غزنوی تک پہنچی تو اس نے…

مشہد میں دو دن

ایران کے سفر کی اصل تحریک حسین باقری ہیں‘ یہ…

ہم کرنا ہی نہیں چاہتے

وہ وجے تنوار تھا‘ ذات کا گجر تھا‘ پیشہ پہلوانی…

ٹھیکیدار

یہ چند سال پہلے کی بات ہے اور شہر تھا وینس۔ وینس…

رضوانہ بھی ایمان بن سکتی تھی

یہ کہانی جولائی 2023 ء میں رپورٹ ہوئی تھی‘ آپ…

ہم مرنے کا انتظار کیوں کرتے ہیں؟

’’میں صحافی کیسے بن گیا؟‘‘ میں جب بھی اس سوال…

فواد چودھری کا قصور

فواد چودھری ہماری سیاست کے ایک طلسماتی کردار…