دنیا کی سب سے مہنگی اسٹرابیری ، قیمت اتنی کہ کوئی نہ خرید سکے آخر ایسا کیا ہے اس میں ؟

24  اپریل‬‮  2017

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)ہم پھل غذائیت حاصل کرنے کی خاطر کھاتے ہیں مگر جاپانی معاشرے میں انہیں ایک اور حیثیت سے بھی اہم مقام حاصل ہے۔ جب کوئی خاص موقع آئے مثلاً کسی کی شادی ہو، باس سے ملنا یا مریض کی عیادت کرنے ہسپتال جانا ہو تو جاپانی میزبانوں کے لیے تحفہً پھل خریدنا پسند کرتے ہیں۔ ہم وطنوں کی اسی عادت کو

ایک ذہین کاروباری جاپانی نے آمدن کا بہترین ذریعہ بنالیا۔یہ 1834ء کی بات ہے، بینزو اوشیما نامی جاپانی نے ٹوکیو میں سستے داموں پھل فروخت کرنے کی ایک دکان کھولی۔ دیانت داری اور محنت کے باعث جلد ہی دکان چل پڑی۔ 1870ء میں بینزو اوشیما کے پوتے، دریجو اوشیما نے فیصلہ کیا کہ گاہکوں کی خاطر خاص طریقوں سے پھل اگائے جائیں تاکہ وہ اپنے پیاروں کو بہترین اور نادر روزگار تحفہ دینے کے قابل ہوسکیں۔ تب تک دکان ’’سیمبی کیا‘‘ (SEMBIKIA) کہلانے لگی تھی۔چنانچہ دریجو اوشیما نے چند باغ خریدے اور وہاں خصوصی طریقے سے پھل اگانے لگا۔ ان پھلوں کی نشوونما اور پرداخت خاص طریقوں سے کی جاتی تاکہ وہ شکل وصورت میں عام پھلوں سے منفرد ممتاز ہوجائیں۔ یہ انوکھی جدت منافع بخش ثابت ہوئی اور جاپانی سیمبی کیا کے اگائے گئے منفرد ڈیزائن والے پھل بڑی تعداد میں خریدنے لگے۔ آج ٹوکیو اور مضافات شہر میں کمپنی کی 14 دکانیں واقع ہیں۔ ان دکانوں میںمنفرد شکل و صورت ہی نہیں انوکھے ذائقے رکھنے والے پھل بھی فروخت ہوتے ہیں۔ جاپانی نہایت مہنگے داموں یہ پھل خریدتے اور فخر و مسرت سے دوسروں کو تحفہً دیتے ہیں۔ فطری بات ہے کہ قیمتی تحفہ ملنے پر میزبان کے دل میں مہمان کی عزت و منزلت بڑھ جاتی ہے۔تاہم سیمبی کیا کی دکانوں سے

صرف امیر جاپانی ہی پھل خرید سکتے ہیں۔ انگور، سیب، تربوز، خربوزہ اور اسٹربیری کمپنی کی خاص سوغات ہیں۔ کمپنی ایک ٹینس بال جتنی بڑی اسٹرابیری اگانے میں کمال مہارت رکھتی ہے۔ ایسی ایک بڑی سی اسٹرابیری ساڑھے چار لاکھ روپے تک فروخت ہوتی ہے۔کمپنی کے اگائے روبی رومنانگوروں کی بھی بہت مانگ ہے۔ یہ انگور دیکھنے میں سرخ موتی دکھائی دیتے ہیں،اسی لیے انھیں یہ نام ملا۔ ان انگوروں کے ایک گھچے کی قیمت دس لاکھ روپے سے زیادہ ہوتی ہے۔

ایک گھچے میں تقریباً 30 انگور ہوتے ہیں۔ گویا ایک دانہ انگور کی قیمت تیتس ہزار روپے بنی۔امیر جاپانی ہی اتنےمہنگے انگور خرید کر خوش قسمتوں کو تحفتہً دیتے ہیں۔سیمبی کیا کے باغبان چوکور یا دل کی شکل والے تربوز اگاتے ہیں۔ ایسا ایک تربوز 100 ڈالر (دس ہزار روپے) میں ملتا ہے۔ شاید آپ سوچ رہے ہوں کے اتنے مہنگے پھل کون خریدتا ہوگا؟نیز کسی قاری کو یہ فضول خرچی لگے گی، مگر جاپان میں یہ

ایک قسم کا طرزِزندگی بن چکا۔ اسی لیے سیمبی کیا کمپنی منافع بخش حالت میں چل رہی ہے۔جاپانی بیش قیمت تحفہ دنیا پسند کرتے ہیں تاکہ ان کی عزت افزائی ہو سکے لہٰذا پھل سے بہتر کون سا تحفہ ہوسکتا ہے جو تندرستی کی دولت بھی عطا کرتا ہے!

موضوعات:



کالم



رِٹ آف دی سٹیٹ


ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…