اپنی کرنسی اور ہر چیز کا حامل دنیا کا سب سے چھوٹا ملک جس کا نظام ایک ہی خاندان سنبھال رہا ہے

27  ستمبر‬‮  2017

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)Suffolk نامی ساحل سے 6 میل کے فاصلے پر واقع یہ قلعہ دیکھنے والوں کسی قدیم آئل پلیٹ کی مانند نظر آتا ہے- لیکن Sealand نامی اس قلعے کے اصولوں کے مطابق وہاں کےرہائشیوں کا دعویٰ ہے کہ یہ دنیا کا سب سے چھوٹا ملک ہے-اس عجیب و غریب دعویٰ کی وجہ قلعے کے رہائشی کچھ یوں بیان کرتے ہیں کہ یہاں کا شاہی خاندانی نظام کرنسی اور یہاں تک کہ ڈاک ٹکٹ تک سب قلعے کے ذاتی ہیں-

یہ چھوٹی سی ریاست جسے اب تک کسی دوسرے ملک نے سرکاری طور پر تسلیم نہیں کیا 5290 اسکوائر فٹ پر پھیلی ہوئی ہے- جنگ عظیم دوئم کے دوران تعمیر کیا جانے والا یہ قلعہ دو کنکریٹ ٹاورز پر ٹکا ہوا ہے اور اس کا پلیٹ فارم یا زمین لوہے کے ہیں-1967 میں اس قلعے کے رہائشیوں نے برطانیہ سے آزادی کا اعلان کیا تھا اور اس وقت یہاں رہائش پذیر افراد کی تعداد 22 تھی-
47741_02
پینے کے قابل پانی کی پیداوار کے ساتھ مچھلی اور کیکڑے بھی اس ملک کے اپنے ہوتے ہیں لیکن انہیں اپنی غذا اور دیگر ساز و سامان برطانیہ کی سرزمین سے امپورٹ کرنا پڑتے ہیں-یہاں کے مقامی افراد ذریعہ آمدنی کے لیے سمندری نشانیاں بذریعہ آن لائن شاپ فروخت کرتے ہیں-متبادل طور پر آپ اس علاقے کا ایک اسکوائر فٹ کا ایریا پیالا یا پھر فٹبال ٹی شرٹ بھی خرید سکتے ہیں-
47741_04
یہاں کی کرنسی کو Sealand ڈالر کے نام سے جانا جاتا ہے جبکہ اس ملک کی اپنی ایک فٹبال ٹیم بھی ہے- اس ریاست کی ابتدا اس وقت ہوئی جب 1966 میں کرسمس کے تہوار پر Royal Fusiliers کی پہلی بٹالین کے Roy Bates نامی ایک سابق انفنٹری میجر نے اس قلعے پر قبضہ کر لیا-یہ قلعہ تعمیر کیے جانے والے ان دفاعی قلعوں میں سے ایک تھا جو جنگ عظیم دوئم کے دوران Suffolk نامی ساحل پر تعمیر کیے گئے جبکہ 1950 میں اسے خالی چھوڑ دیا گیا تھا-قبضے کے وقت مسٹر Bates کی عمر 46 برس تھی اور وہ کسی ایسے مقام پر رہائش اختیار کرنا چاہتے تھے جو کہ برطانوی دائرہ اختیار سے باہر ہو اور وہاں برطانیہ کا کوئی قانونی عمل دخل نہ ہو-
47741_06
قبضے کے وقت مسٹر بیٹس کے ساتھ ان کی بیوی ٬Joan بیٹی Penelope اور بیٹا Michael بھی ساتھ تھے- اور اگلے سال ستمبر میں ہی مسٹر بیٹس نے اپنے آپ کو اس قلعے کا راجکمار اور اپنی بیوی کو راجکماری قرار دے دیا-اس کے بعد مسٹر بیٹس کو برطانوی حکومت کی طرف سے کئی چیلنجز کا سامنا کرنا پڑا- برطانوی حکومت نے ڈچ اور جرمن نمائندوں پر مشتمل اپنا ایک وفد بھی بھیجا لیکن ان سب کو بھی ناکامی کا سامنا کرنا پڑا – اکتوبر 2012 میں 91 سال کی عمر میں مسٹر بیٹس کا انتقال ہوگیا جس کے بعد ریاست کی حکمرانی کا تاج ان کے 63 سالہ بیٹے مائیکل کے سر سج گیا اور وہ اب تک اپنے خاندان اور دوستوں کے ساتھ اسی قلعے پر رہائش پذیر ہیں-
مائیکل کا کہنا ہے کہ “ یہاں مختلف سائز کے 30 کمرے موجود ہیں لیکن ہمارا زیادہ تر وقت آفس میں گزرتا ہے خاص طور پر ان دنوں جب ہمیں آن لائن شاپ کے ذریعے ملے ہوئے آرڈر کی ڈلیوری کرنی ہو یا پھر اپنی ویب سائٹ کی دیکھ بھال اور مینٹینس کرنی ہو-اس قلعے میں بنے کچن سے سمندر کا خوبصورت نظارہ کیا جاسکتا ہے جبکہ قلعے میں ایک ایسا کمرا بھی موجود ہے جہاں تمام لوگ تفریح کی غرض سے ایک ساتھ جمع ہوتے ہیں اور یہ سب کچھ اس وقت ہوتا ہے جب ویب سائٹ یا آفس کا کام نہ کیا جارہا ہو-

موضوعات:



کالم



رِٹ آف دی سٹیٹ


ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…