دوست ملک کی 500سال پرانی عجیب و غریب رسم جس کے بارے میں سن کر آپ چکرا اٹھیں گے

22  جون‬‮  2016

بیجنگ(مانیٹرنگ ڈیسک)جنوبی چین میں مقامی اور بین الاقوامی سطح پر تنقید کے باوجود کتوں کے گوشت کا سالانہ میلے کا آغاز ہو گیا ہے۔یولن شہر میں منعقد دس روزہ میلے کے دوران تقریباً دس ہزار کتوں اور بلیوں کو مارنے کے بعد ان کا گوشت کھایا جائے گا۔ادھرسماجی کارکنوں نے کہاہے کہ یہ ایک ظالمانہ تقریب ہے اور اس سال اس تہوار پر پابندی عائد کرنے کے حق میں ایک کروڑ سے زائد افراد نے دستخط کیے ہیں۔جبکہ مقامی حکومت نے کہاہے کہ یہ تہوار سرکاری سطح پر نہیں منایا جاتا بلکہ اس نجی طور پر منعقد کیا جاتا ہے۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق یولن میں منعقد ہونے والے اس میلے میں لوگ کتوں کا گوشت، لیچی پھل اور مقامی شراب چکھنے کے لیے جمع ہوگئے ہیں،چین، جنوبی کوریا اور دیگر ممالک میں کتوں کا گوشت کھانے کی روایت تقریباً 500 سال پرانی ہے، جہاں یہ سمجھا جاتا ہے کہ گرمیوں کے مہینوں میں یہ فائدہ مند ہوتا ہے۔تہوار سے قبل کتوں کو عموماً چھوٹے چھوٹے پنجروں میں بند رکھا جاتا ہے۔
کچھ تصاویر میں جانوروں کے گلے میں پٹے دیکھے گئے ہیں جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ہوسکتا ہے کہ انھیں چوری کیا گیا ہو۔بہت سارے کتوں کو دوسروں شہروں سے گاڑیوں میں نامناسب حالات میں لاد کر لایا جاتا ہے جس سے بیماریاں پھیلنے کا خدشہ رہتا ہے۔ ’سٹاپ یولن فارایور‘ نامی گروپ کا کہنا ہے کہ کتوں کو تہوار کے دنوں میں کھانے اور پانی سے محروم رکھا جاتا ہے۔خیال رہے کہ چین میں کتوں کے گوشت کی بطور انسانی خوراک چین میں فروخت قانونی طور پر جائز ہے، اور ہر سال تقریباً ایک کروڑ کتے انسانی خوراک کے لیے مارے جاتے ہیں۔یولن میں منعقد ہونے والا میلہ مقامی افرا کے لیے باعث فخر ہے، کتوں کے گوشت سے کھانا تیار کرنے والے بہت سارے ریستوران اور شہر میں آنے والے افراد اس میں شرکت کرتے ہیں۔ لیکن ہر سال اس پر تنقید میں اضافہ ہوتا جارہا ہے۔
ایک عوامی رائے شماری سے ظاہر ہوتا ہے کہ 16 سے 50 سال کے 64 فیصد افراد اس تہوار پر مکمل پابندی کے حق میں ہیں۔کیپیٹل اینیمل ویلفیئر ایسوسی ایشن نامی تنظیم کے ڈائریکٹر کن شیونا نے کہاکہ یہ شرمندگی کی بات ہے کہ دنیا یہ غلط طور پر سمجھتی ہے کہ یولن تہوار چینی ثقافت کا حصہ ہے، جبکہ ایسا نہیں ہے۔چین میں سماجی رابطے کے ویب سائٹ ویبو پر بھی بہت سارے افراد نے اس تہوار کے خلاف رائے کا اظہار کیا ہے، ایک صارف کا کہنا تھا کہ کتے ’خاندان ہیں، خوراک نہیں۔یولن کی مقامی حکومت نے اس میلے سے لاتعلقی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ تہوار سرکاری طور پر نہیں منایا جارہا۔رواں سال اطلاعات کے مطابق کتوں کو سرعام ذبح کرنے پر پابندی عائد کر دی گئی ہے اور مظاہروں کے خدشے کے پیش نظر مشہور ریستورانوں اور بازاروں میں سکیورٹی بھی بڑھا دی گئی ہے۔



کالم



سرمایہ منتوں سے نہیں آتا


آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…

شاہ ایران کے محلات

ہم نے امام خمینی کے تین مرلے کے گھر کے بعد شاہ…

امام خمینی کے گھر میں

تہران کے مال آف ایران نے مجھے واقعی متاثر کیا…

تہران میں تین دن

تہران مشہد سے 900کلو میٹر کے فاصلے پر ہے لہٰذا…