ٹوٹے رشتوں کو کیسے جوڑا جائے

25  اپریل‬‮  2015
Lonely sad girl with broken heart

اسلام آباد (نیوز ڈیسک ) منگنی ٹوٹے یا شادی یا پھر محض محبت کی کہانی المناک انجام سے دوچار ہوئی ہو، تکلیف ہر صورت میں اس فریق کو زیادہ ہوتی ہے جو کہ اس کیلئے تیار نہیں ہوتا اور فریق مخالف کی جانب سے یکدم رشتہ ختم کردینے کے فیصلے پر شاک کی کیفیت میں آجاتا ہے۔ جب حقیقت کا ادراک ہو تو پھر صورتحال مزید تکلیف دہ لگنے لگتی ہے۔ کسی ایسے شخص کو اپنی زندگی سے نکال دینا جس کا ہاتھ آخری سانس تک تھامے رکھنے کا وعدہ کیا ہو، وہ جب سفر کے شروع میں ہی ساتھ چھوڑ جائے تو خواب ٹوٹنے کا دکھ، ساتھ چھوٹنے کا دکھ اور نجانے کون کون سے دکھ کے نشتر گھائل روح کو مزید بے سکوں کرتے ہیں۔ ایسی صورتحال میں اگر ریلیشن شپ ایکسپرٹس کی رائے کو ذہن میں رکھا جائے تو حالات کو قابو میں کیا جاسکتا ہے اور ٹوٹی ہمتوں کو مجتمع کرتے ہوئے نئے سرے سے زندگی کا سفر شروع کیا جاسکتا ہے۔ اس حوالے سے مندرجہ ذیل اہم اقدام ضروری ہیں۔
سب سے پہلے تو ہر قسم کے رابطے منقطع کردیں۔ اگر آپ کو ایسا لگتا ہے کہ آپ سچ مچ اس دور سے باہر نکلنا چاہتی ہیں تو ایسے میں تعلق کو قائم رکھتے ہوئے ناممکن رہے گا کہ آپ کبھی اس دور سے باہر آسکیں۔ ہر فون کال، ہر مسج آپ کو دوبارہ اسی دور میں واپس لے جائے گا جس میںآپ دونوں کی ہسنتی بستی زندگی تھی۔ بہتر ہوگا کہ آپ نمبر بھی ڈیلیٹ کریں، تاکہ رابطے کی ہر صورت ختم ہو۔ اگر کسی وجہ سے آپ چاہتی ہیں کہ رابطے کی کوئی صورت برقرار رہے تو پھر ایسے میں نمبر ڈیلیٹ کرنے سے پہلے اپنی کسی سہیلی کو نمبر دیں تاہم اس سہیلی کو چاہئے کہ وہ آپ کے مانگنے پر یہ نمبر آپ کو نہ دے اور اسے محض انتہائی ضرورت کے عالم میں استعمال کیلئے محفوظ رکھے۔ خود سے وعدہ کریں کہ اگلے ایک ماہ تک اس بارے میں کسی دوست سے بات نہیں کریں گی۔ فیس بک پر بھی ان فالو کردیں گی۔ ایک ماہ بعد آپ کو خود ہی محسوس ہوگا کہ آپ کو اس کی ضرورت نہیں رہی۔
حقیقت پسند بنیں۔ کسی بھی تعلق کو قائم کرتے ہوئے اس کی متعدد خامیوں کو نظر انداز کیا جاتا ہے تاہم جب رشتہ ختم ہوجائے تو ضروری ہے کہ اس فرد میں موجود ہر خامی کو یاد کیا جائے اور ہر برائی کو کھوجا جائے۔ اس طرح اس فرد کے اچھے تاثر کو ختم کرنے میں مدد ملتی ہے۔
تعلق ختم ہونے پر کبھی بھی خود کو غیر صحت مند غذاو¿ں کا عادی نہیں بنانا چاہئے۔ یہ غذائیں ، اس وقت نشے کی مانند مزید سے مزید تر کی طلب کا باعث بنتی ہیں اور پھر جسم کو نقصان پہنچاتی ہیں۔ اس دور میں اگر صحت مند غذائیں لی جائیں تو صحت بھی اچھی ہوگی اور تعلقات ختم ہونے کے منفی اثرات بھی نہیں پیدا ہوں گے۔
تعلق ختم ہونے پر خود کو مورد الزام کبھی مت ٹھہرائیں اور ہمیشہ یاد رکھیں کہ اس تعلق کوآپ نے نہیں انہوں نے ختم کیا ہے۔یہ آپ نہیں بلکہ ان کی بدقسمتی ہے کہ انہوں نے ایک حسین نعمت کو ٹھکرا دیا۔ کوشش کریں کہ ایسے افراد کی محفل میں بیٹھیں جن کے نزدیک آپ کی اہمیت ہو، اس طرح سے آپ کو صورتحال کو بہتر طور پر تجزیہ کرنے کا موقع بھی ملے گا اور یہ احساس بھی ہوگا کہ دنیا کو اور آپ کے اطراف میں موجود لوگوں کو آپ کی ضرورت ہے۔



کالم



سرمایہ منتوں سے نہیں آتا


آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…

شاہ ایران کے محلات

ہم نے امام خمینی کے تین مرلے کے گھر کے بعد شاہ…

امام خمینی کے گھر میں

تہران کے مال آف ایران نے مجھے واقعی متاثر کیا…

تہران میں تین دن

تہران مشہد سے 900کلو میٹر کے فاصلے پر ہے لہٰذا…