بنگلور کا کروڑ پتی حجام

24  فروری‬‮  2015

بال تراشنے کا کام کرنے والے حجام کا نام سنتے ہی ہمارے ذہن میں کسی غریب نائی کا چہرہ ابھرتا ہے لیکن بنگلور میں ایک ایسا حجام ہے ‘ جس نے سائیڈ بزنس سے دولت اکٹھی کر کے ایسا سیلون بنایا ہے جس میں اعلیٰ پولیس عہدیدار ‘سیاستدان ‘فلم اسٹارس تک زلف تراشنے کے لیے آتے ہیں۔ بنگلور شہر میں ’’اتر اسپیس‘‘ کے نام سے مشہوریہ سیلون رمیش بابو چلاتے ہیں جو خود پیشہ سے حجام ہیں۔ ان سے بال کٹوانے کے لیے آپ کو پہلے سے وقت لینا پڑے گا اور ان کی فیس 200روپے ہے لیکن آپ کو یہ جان کر حیرانی ہو گی بلکہ جنہوں نے اپنے بال ان کے ہاتھوں کٹوائے ہیں ان کو فخر ہو گا کہ یہ صاحب 3کروڑ روپے مالیتی رولس رائس گاڑی کے مالک ہیں۔ ان کے پاس مختلف اقسام کی ایک سے ایک قیمتی 200گاڑیاں ہیں۔ ان میں 75بی ایم ڈبلیو گاڑیاں بھی شامل ہیں۔ یہ بھی ایک دلچسپ بات ہے کہ انہوں نے یہ دولت اپنے پیشے سے حاصل نہیں کی۔ پھر یہ دولت کیسے آئی اس کے بارے میں رمیش بابو کا کہنا ہے کہ حجامت کرتے انہوں نے ایک ماروتی 800کار خریدی اور اس کو کرایہ پر چلانا شروع کیا۔ جب کاروبار ہونے لگا تو رمیش کا خیال آیا کہ معمولی گاڑی سے معمولی کرایہ حاصل کرنے کی بجائے کیوں نہ کوئی غیر معمولی گاڑی خرید کر غیر معمولی کرایہ وصول کیا جائے۔ چنانچہ رمیش بابو نے کڑی محنت اور کچھ قرض لے کر ایک مرسیڈیز گاڑی خریدی اور اس گاڑی کو اونچے داموں پر کرائے پر دینے لگے عام طور پر حکومت یا بڑے ہوٹلوں کے مالکین کسی بڑی شخصیت کے لیے اعلیٰ ترین گاڑی کی تلاش میں ان کے پاس آتے تھے۔ اس طرح ایک گاڑی سے رمیش بابو کے پاس 200گاڑیاں ہو گئیں۔ لیکن انہوں نے اپنی قدیم ماروتی کو آج بھی سنبھال کر رکھا ہے۔ رمیش کے والد کا انتقال اس وقت ہو گیا جب 1979ء میں ان کی عمر سات برس تھی۔ والدہ گھروں میں کام کر کے خاندان کی کفالت کرتی تھیں۔ رمیش کو حصے یہی حجام کی دکان ملی تھی لیکن انہوں نے سوجھ بوجھ کر ذریعہ اپنا کاروبار خوب چمکایا۔ رمیش بابو پر کئی دستاویزی فلمیں بن چکی ہیں۔



کالم



رِٹ آف دی سٹیٹ


ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…