شوگر سے پاؤں، ٹانگیں کٹنے سے بچانے کے لیے یہ کام کیا جائے،ملکی و غیر ملکی ماہرین کے مفید مشورے

6  دسمبر‬‮  2020

کراچی(این این آئی)پاکستان میں ہر سال زیابطیس کے نتیجے میں ہونے والے پاں کے زخموں کی وجہ سے تین سے چار لاکھ افراد اپنی ٹانگوں یا پاؤں کے کچھ حصوں سے محروم ہو جاتے ہیں لیکن بروقت تعلیم، آگاہی اور علاج کی معیاری سہولیات کے نتیجے میں لاکھوں افراد کے پاں اور ٹانگیں کٹنے سے بچائی جا سکتی ہیں۔ پاکستان کے طول و عرض میں تین ہزار فٹ کلینکس قائم کر کے

ہزاروں افراد کی ٹانگیں کٹنے سے بچائی جا سکتی ہیں جس کے نتیجے میں ہزاروں لوگوں کو بے روزگار ہونے اور غربت کی لکیر سے نیچے جانے سے بچایا جا سکتا ہے۔ان خیالات کا اظہار ملکی اور غیرملکی ماہرین امراض زیابطیس نے آٹھویں دو روزہ نیشنل ایسوسی ایشن آف ڈائبیٹیز ایجوکیٹرز پاکستان کی آٹھویں فٹ کانفرنس کے مختلف سیشنز سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔کانفرنس سے پاکستان کے مختلف شہروں سمیت یورپ، امریکہ، افریقہ اور مشرق وسطی کے مختلف ممالک سے ذیابطیس کے ماہرین نے خطاب کیا اور شوگر کے مرض کے نتیجے میں ہونے والی پیچیدگیوں، خاص طور پر پاں میں ہونے والے زخموں اور اس کے نتیجے میں ٹانگیں کٹنے کے علاج پر تفصیلی روشی ڈالی۔کانفرنس کے پہلے سیشن سے خطاب کرتے ہوئے معروف ماہر امراض زیابطیس اور ڈائبیٹک ایسوسی ایشن آف پاکستان کے سیکرٹری جنرل پروفیسر عبدالباسط کا کہنا تھا کہ زیابطیس کے نتیجے میں پاں میں ہونے والے زخموں کے بعد پاں اور ٹانگیں کٹنے کے نتیجے میں تین سے چار لاکھ افراد میں سے تیس فیصد افراد ایک سال کے اندر اندر انتقال کر جاتے ہیں، جبکہ 70 فیصد افراد پانچ سال کے اندر جاں بحق ہو جاتے ہیں۔ پروفیسر عبدالباسط کا کہنا تھا کہ پورے ملک کے طول و عرض میں 3000 خصوصی فٹ کلینکس قائم کرنے کی ضرورت ہے جس کے ذریعے نہ صرف لاکھوں لوگوں کو معذور ہونے سے بچایا جا

سکتا ہے بلکہ کئی قیمتی جانیں بچائی جا سکتی ہیں، ان کا مزید کہنا تھا کہ ان کے ادارے نے نہ صرف ڈاکٹروں نرسوں اور ٹیکنیشنز کو ٹریننگ دی ہے بلکہ پاں کے زخموں سے بچانے کے لیے خصوصی جوتے تیار کرنے کے ادارے بھی قائم کیے ہیں جہان چند سو روپے کے عوض ایسے جوتے اور سول تیار ہوتے ہیں جس کے نتیجے میں پاں کی بہتر حفاظت ہوتی ہے۔پروفیسر عبدالباسط

کا مزید کہنا تھا کہ ان کے ادارے نے پورے ملک میں 150 خصوصی فٹ کلینکس قائم کیے ہیں جہاں پر آنے والے لوگوں میں ٹانگیں کٹنے کی شرح میں 50 فیصد کمی واقع ہوئی ہے لیکن ضرورت اس امر کی ہے کہ اس طرح کے فٹ کلینکس تمام ضلعی اور تحصیل اسپتالوں میں قائم کئے جائیں تاکہ ہزاروں لوگوں کو فائدہ پہنچایا جا سکے۔انٹرنیشنل فٹ کانفرنس کے اورگنائزنگ سیکریٹری

ڈاکٹر زاہد میاں کا کہنا تھا ک ذیابطیس کے نتیجے میں ہونے والے پاں کے زخموں سے بچا کے حوالے سے بین الاقوامی کانفرنس میں پوری دنیا سے 30 سے زائد ماہرین شرکت کر رہے ہیں جب کہ پاکستان بھر سے ذیابطیس اور پاں کے زخموں کے ماہرین اس کانفرنس میں شرکت کرکے مریضوں کو اس مرض سے بچنے اور اپنے بچا کے حوالے سے سفارشات پیش کریں گے۔ ڈاکٹر زاہد

میاں نے بتایا کہ کرونا وائرس کی وبا کے نتیجے میں لگائے جانے والی پابندیوں کے نتیجے میں میں ہزاروں مریض اسپتالوں اور کلینکس نہ جاسکے جن کے نتیجے میں ان کے زخم مزید خراب ہوئے لیکن اب انٹرنیشنل ورکنگ گروپ اون ڈائبیٹیز فٹ کی سفارشات کے مطابق ہر مریض کو اسپتال جانے کی ضرورت نہیں بلکہ انٹرنیٹ اور ٹیلی ہیلتھ کے ذریعے ایسے مریض ڈاکٹروں اور ماہرین سے

مشورہ کرکے اپنے گھروں پر اپنا علاج خود کرسکتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ بین الاقوامی فٹ کانفرنس کورونا وائرس کی وجہ سے ہونے والی پابندیوں کی وجہ سے آن لائن منعقد کی جارہی ہے لیکن مختلف سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کے ذریعے پوری دنیا میں لاکھوں شوگر کے مریض اس ایونٹ کو دیکھ رہے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ

اس کانفرنس کے نتیجے میں نہ صرف ڈاکٹروں بلکہ شوگر کے مرض میں مبتلا لاکھوں افراد کو فائدہ ہوگا اور وہ ناصرف اپنے پاں میں ہونے والے زخموں سے بچ سکیں گے بلکہ جن لوگوں کو یہ زخم ہو چکے ہیں وہ بھی بہتر نگہداشت کے ذریعے اپنی ٹانگوں کو کٹنے سے بچا کر صحت مند زندگی گزار سکیں گے۔

موضوعات:



کالم



شاہ ایران کے محلات


ہم نے امام خمینی کے تین مرلے کے گھر کے بعد شاہ…

امام خمینی کے گھر میں

تہران کے مال آف ایران نے مجھے واقعی متاثر کیا…

تہران میں تین دن

تہران مشہد سے 900کلو میٹر کے فاصلے پر ہے لہٰذا…

مشہد میں دو دن (آخری حصہ)

ہم اس کے بعد حرم امام رضاؒ کی طرف نکل گئے‘ حضرت…

مشہد میں دو دن (دوم)

فردوسی کی شہرت جب محمود غزنوی تک پہنچی تو اس نے…

مشہد میں دو دن

ایران کے سفر کی اصل تحریک حسین باقری ہیں‘ یہ…

ہم کرنا ہی نہیں چاہتے

وہ وجے تنوار تھا‘ ذات کا گجر تھا‘ پیشہ پہلوانی…

ٹھیکیدار

یہ چند سال پہلے کی بات ہے اور شہر تھا وینس۔ وینس…

رضوانہ بھی ایمان بن سکتی تھی

یہ کہانی جولائی 2023 ء میں رپورٹ ہوئی تھی‘ آپ…

ہم مرنے کا انتظار کیوں کرتے ہیں؟

’’میں صحافی کیسے بن گیا؟‘‘ میں جب بھی اس سوال…

فواد چودھری کا قصور

فواد چودھری ہماری سیاست کے ایک طلسماتی کردار…