پاکستان میں ہر سال اوسطا ً کتنے نئے  مریض رجسٹرڈ کئے جاتے ہیں؟ماہرین نے بتا دیا

25  جنوری‬‮  2020

کراچی(این این آئی) پاکستان میں ہر سال اوسطا ً 400نئے مریض رجسٹرڈ کئے جاتے ہیں ۔صوبہ سندھ میں نئے مریضوں کی شرح دیگر صوبوں کے مقابلے میں ذیادہ ہے۔ پچھلے سال 143نئے مریض صوبہ سندھ میں رجسٹر کئے گئے تھے جو کُل مریضوں کا 42%بنتے ہیں۔ اِن نئے مریضوں میں تقریباً 59%مریض کراچی میں رجسٹر کئے گئے ۔سندھ کے بعد خیبر پختونخواہ میں11% اور پنجاب میں9

% مریض رجسٹر کئے گئے۔جبکہ دیگر صوبوں میںیہ شرح بتدریج کمی کی طرف مائل ہے۔ جذام کا مرض مکمل قابو میں ہے اور عام لوگوںکے لئے یہ کسی خطرہ کا باعث نہیں ۔ ان خیالات کا اظہار ماری ایڈیلیڈ لیپروسی سینٹرکے چیف ایگزیکوٹیو آفیسر مارون لوبو ، ڈائریکٹر ٹریننگ ڈاکٹر علی مرتضی ، ڈائریکٹر ہیومن ریسورسز/ایڈمنسٹریشن  سیویو پریرا  نے جذام  کے عالمی دن کے موقع پر پریس بریفینگ میں کیا۔چیف ایگزیکوٹیو آفیسر مارون لوبو نے مزید بتایا کہ پاکستان میں ماری ایڈیلیڈ لیپروسی سینٹرگزشتہ 6 دہائیوں سے جذام مرض کے خاتمے کے لئے سرگرم ِعمل ہے۔اب تک پورے پاکستان میں 58,490 جذام کے مریض رجسٹرڈ کئے جاچکے ہیں۔ن میں سے 99%مریض اپنا علاج مکمل کرچکے ہیں جبکہ91%مریض مکمل طور پر صحتیاب ہو کر نارمل زندگی بسر کر رہے ہیں۔‎زیر علاج مریضوں کی تعدادبھی بتدریج کم ہو کر اب تقریباً450رہ گئی ہے۔ جذام کے خاتمہ سے متعلقWHOکی جاری کردہ حکمتِ عملی برائے سال 2016 – 2020 میںتین اہم اہداف مقرر کئے گئے ہیں جس کے لئے ہم سب کو مشترکہ طور پرکوششیں کرنی ہونگی ۔ انہوں نے مزید بتایاکہ پاکستان میں ماری ایڈیلیڈ لیپروسی سینٹرگزشتہ 6 دہائیوں سے جذام کے خاتمے کے لئے سرگرم ِعمل ہے۔ ہر سال اِس دن کے حوالے سے عوام الناس کی آگاہی کے لئے مختلف پروگراموں کو ترتیب دے کراِس دن کو قومی سطح پر منانے کا اہتمام کیا جاتا ہے ۔   1996میں پاکستان میں جذام مرض پر قابو پایا جا چکا ہے۔اور اب یہ بیماری عام آدی کی صحت کے لئے خطرہ نہیں رہی تاہم اس بیماری کا خاتمہ ابھی باقی ہے۔جذام کے خاتمہ کے بیشتر اہداف حاصل کئے جا چکے ہیں مثلاًنئے مریضوں کے ملنے کی شرح ایک لاکھ افراد میں ایک یاایک سے کم،

زیرِعلاج مریضوں کی شرح دس ہزار افراد میں ایک یا ایک سے کم، نئے مریضوں میں معذوری کی شرح دس لاکھ افراد میں ایک یا ایک  سے کم، نئے مریضوں میں بچوں میں معذوری کی شرح 0%۔ یہ وہ اہداف ہیںجن کو عالمی ادارہ صحت WHOنے مقرر کررکھا ہے۔ اللہ کے فضل وکرم سے اِس مقرر کردہ پیمانے کے تحت پاکستان میںاب نئے مریضوں کے ملنے کی شرح0.16 ، زیرِعلاج مریضوں کی

شرح0.02 ، نئے مریضوں میں معذوری کی شرح0.23  جبکہ، نئے مریضوں میں بچوں میں معذوری کی شرح 0.01%ہے۔ اِس بیماری کے خاتمہ میں دو بڑی رکاوٹیں حائل ہیں۔ایک یہ کہ اس بیماری کا incubation periodیعنی جراثیم کا جسم میں داخل ہونے اور علامات کے ظاہر ہونے کا دورانیہ عام بیماریوں کے مقابلے میں زیادہ ہے جو تقریباً 3تا5تا20سال ہے ۔ اوردوسری یہ کہ لوگوں میں

اِس بیماری کے بارے میں معلومات کا بھی فقدان ہے اور لوگ اس مرض میں مبتلا ہونے پر اِس کو چھپاتے ہیں۔  اب بھی پاکستان میں ایسے مریض موجود ہیں جو دوسروں میں اس بیماری کو پھیلانے کی صلاحیت رکھتے ہیں جنہیں سامنے لانے کی ضرورت ہے تاکہ ُان کا بروقت علاج کر کے اِس بیماری کے مکمل خاتمہ کو یقینی بنایا جا سکے۔ ‎

موضوعات:



کالم



شاہ ایران کے محلات


ہم نے امام خمینی کے تین مرلے کے گھر کے بعد شاہ…

امام خمینی کے گھر میں

تہران کے مال آف ایران نے مجھے واقعی متاثر کیا…

تہران میں تین دن

تہران مشہد سے 900کلو میٹر کے فاصلے پر ہے لہٰذا…

مشہد میں دو دن (آخری حصہ)

ہم اس کے بعد حرم امام رضاؒ کی طرف نکل گئے‘ حضرت…

مشہد میں دو دن (دوم)

فردوسی کی شہرت جب محمود غزنوی تک پہنچی تو اس نے…

مشہد میں دو دن

ایران کے سفر کی اصل تحریک حسین باقری ہیں‘ یہ…

ہم کرنا ہی نہیں چاہتے

وہ وجے تنوار تھا‘ ذات کا گجر تھا‘ پیشہ پہلوانی…

ٹھیکیدار

یہ چند سال پہلے کی بات ہے اور شہر تھا وینس۔ وینس…

رضوانہ بھی ایمان بن سکتی تھی

یہ کہانی جولائی 2023 ء میں رپورٹ ہوئی تھی‘ آپ…

ہم مرنے کا انتظار کیوں کرتے ہیں؟

’’میں صحافی کیسے بن گیا؟‘‘ میں جب بھی اس سوال…

فواد چودھری کا قصور

فواد چودھری ہماری سیاست کے ایک طلسماتی کردار…