آخر ہم کسی کا نام کیوں بھول جاتے ہیں؟

30  جولائی  2018

کیلیفورنیا(مانیٹرنگ ڈیسک) اکثر لوگوں سے ملنے جلنے کے دوران جب کسی نئے فرد سے ملاقات ہوتی ہے تو ناموں کا تبادلہ ہونے کے بعد ہم بھول جاتے ہیں۔ جب کبھی پھر نام یاد کرنا پڑے تو اکثر مسئلہ ہوجاتا ہے، مگر ہم ایسی غلطی کیوں کرتے ہیں؟ اس کی کئی ممکنہ وجوہات ہیں اور ایک امریکی طبی تحقیق میں اس بات پر روشنی ڈالی گئی۔ کمزور یاداشت سے پریشان؟ کیلیفورنیا یونیورسٹی کی تحقیق میں بتایا گیا۔

ایک سب سے سادہ وضاحت یہ ہے کہ ہمیں اس نئے ملنے والے فرد سے کوئی دلچسپی ہی نہیں ہوتی۔ تحقیق کے مطابق لوگ ایسی اشیاءیاد رکھنے میں زیادہ بہتر ہوتے ہیں جو انہیں کچھ سیکھنے کے لیے پرعزم کرے، کئی بار ہمیں لوگوں کے ناموں سے عزم ملتا ہے اور کئی بار وہ بیزار کن لگتے ہیں، اس لیے انہیں ذہن نکال باہر کرتا ہے۔ تاہم محققین کا کہنا تھا کہ ایسا ہمیشہ نہیں ہوتا، اکثر لوگ کسی نام کو یاد رکھنے کے خواہشمند ہوتے ہیں اور پھر بھی بھول جاتے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ ایسا اس لیے ہوتا ہے کیونکہ کسی سادہ چیز جیسے نام کو یاد رکھنے کے حوالے سے دماغی عمل کی اہمیت کو نظرانداز کردیتے ہیں۔ مگر ایک وجہ یہ بھی ہوتی ہے کہ کوئی نام ایسا ہو جو کہ دماغ کو دلچسپ نہ لگے یا ایسے متعدد افراد سے واقف ہوں، جن کا نام بھی وہی ہو۔ اس کے مقابلے میں ایسا نام جو بہت کم لوگوں کا ہو، اسے یاد کرنا بھئی مشکل ہوتا ہے جبکہ ہر نام کو دماغ کے ہجوم میں جگہ بنانے کے لیے جدوجہد کرنا پڑتی ہے۔ نام کیسے یاد رکھیں؟ تحقیق کے مطابق جب کوئی شخص آپ کو اپنا نام بتائے، تو اسے ایک یا 2 بار دہرائیں تاکہ دماغ پر زیادہ طاقتور اثر مرتب ہوسکے۔ یاداشت کو بہتر بنانے کا آسان اور موثر طریقہ اگر پھر بھی بھول جائیں تو اس لمحے کو یاد کریں جب آپ اس شخص سے ملے تھے، ماحول یاد کریں یا اس سے کی گئی گفتگو، تاکہ یاداشت تازہ ہوکر نام ذہن میں ابھر آئے۔

موضوعات:



کالم



شاہ ایران کے محلات


ہم نے امام خمینی کے تین مرلے کے گھر کے بعد شاہ…

امام خمینی کے گھر میں

تہران کے مال آف ایران نے مجھے واقعی متاثر کیا…

تہران میں تین دن

تہران مشہد سے 900کلو میٹر کے فاصلے پر ہے لہٰذا…

مشہد میں دو دن (آخری حصہ)

ہم اس کے بعد حرم امام رضاؒ کی طرف نکل گئے‘ حضرت…

مشہد میں دو دن (دوم)

فردوسی کی شہرت جب محمود غزنوی تک پہنچی تو اس نے…

مشہد میں دو دن

ایران کے سفر کی اصل تحریک حسین باقری ہیں‘ یہ…

ہم کرنا ہی نہیں چاہتے

وہ وجے تنوار تھا‘ ذات کا گجر تھا‘ پیشہ پہلوانی…

ٹھیکیدار

یہ چند سال پہلے کی بات ہے اور شہر تھا وینس۔ وینس…

رضوانہ بھی ایمان بن سکتی تھی

یہ کہانی جولائی 2023 ء میں رپورٹ ہوئی تھی‘ آپ…

ہم مرنے کا انتظار کیوں کرتے ہیں؟

’’میں صحافی کیسے بن گیا؟‘‘ میں جب بھی اس سوال…

فواد چودھری کا قصور

فواد چودھری ہماری سیاست کے ایک طلسماتی کردار…