کیا آپ رات گئے تک جاگنے کے عادی ہیں؟

21  جون‬‮  2018

امریکا (مانیٹرنگ ڈیسک) کیا آپ رات کو دیر تک جاگنے کے عادی ہیں؟ اگر ہاں تو یہ عادت موٹاپے کا شکار بنانے کے لیے کافی ہے۔ یہ بات امریکا میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی۔ امریکا کی نارتھ ویسٹرن میڈیسین یونیورسٹی کی تحقیق میں بتایا گیا کہ صحت مند فرد کے لیے 7 سے 8 گھنٹے کی نیند کی ضرورت ہوتی ہے مگر نوجوانوں میں رات گئے تک جاگنے کے نتیجے میں نیند کی کمی کا رجحان بہت تیزی سے بڑھ رہا ہے۔

رات گئے تک جاگنا فائدہ مند یا نقصان دہ؟ تحقیق میں بتایا گیا کہ رات گئے تک جاگنے کے نتیجے میں لوگ ایسی غذائیں کھانے لگتے ہیں جو جسم کے لیے فائدہ مند نہیں ہوتی بلکہ موٹاپے کا باعث بنتی ہیں۔ اسی طرح نیند کی کمی چڑچڑا پن، ذہنی توجہ مرکوز نہ کرنے اور ڈپریشن کا باعث بھی بن سکتی ہے۔ تاہم محققین کا کہنا تھا کہ رات گئے سونے سے جسم میں کورٹیسول نامی ہارمونز کی سطح بڑھتی ہے جو کہ جسمانی وزن میں اضافے کی چند بڑی وجوہات میں سے ایک ہے۔ انہوں نے بتایا کہ رات گئے تک جاگنے اور 8 بجے کے بعد کھانا بھی موٹاپے کا خطرہ بڑھانے والے عناصر ہیں۔ تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ جو لوگ رات گئے تک جاگنے کے عادی ہوتے ہیں، وہ رات کا کھانا بھی کافی تاخیر سے کھاتے ہیں، جبکہ ایسے لوگ پھلوں اور سبزیوں کو زیادہ پسند نہیں کرتے بلکہ جنک فوڈ اور سوڈا جیسے مشروبات کے شوقین ہوتے ہیں۔ ایک عادت جو جان لیوا ثابت ہوسکتی ہے اس تحقیق کے دوران 50 سے زائد رضاکاروں کا جائزہ لیا گیا جن میں سے 23 رات گئے تک جاگنے کے عادی تھے۔ رات گئے تک جاگنے والے عام طور پر صبح پونے 4 بجے تک سونے اور صبح پونے 11 بجے تک جاگنے کے عادی تھے، یعنی ناشتہ دوپہر میں، کھانا سہ پہر میں جبکہ رات کا کھانا 10 بجے کے بعد کھاتے تھے۔ محققین نے بتایا کہ کھانے اور سونے کے اوقات جسمانی وزن کو کنٹرول کرنے کے حوالے سے انتہائی اہم کردار ادا کرتے ہیں۔

موضوعات:



کالم



شاہ ایران کے محلات


ہم نے امام خمینی کے تین مرلے کے گھر کے بعد شاہ…

امام خمینی کے گھر میں

تہران کے مال آف ایران نے مجھے واقعی متاثر کیا…

تہران میں تین دن

تہران مشہد سے 900کلو میٹر کے فاصلے پر ہے لہٰذا…

مشہد میں دو دن (آخری حصہ)

ہم اس کے بعد حرم امام رضاؒ کی طرف نکل گئے‘ حضرت…

مشہد میں دو دن (دوم)

فردوسی کی شہرت جب محمود غزنوی تک پہنچی تو اس نے…

مشہد میں دو دن

ایران کے سفر کی اصل تحریک حسین باقری ہیں‘ یہ…

ہم کرنا ہی نہیں چاہتے

وہ وجے تنوار تھا‘ ذات کا گجر تھا‘ پیشہ پہلوانی…

ٹھیکیدار

یہ چند سال پہلے کی بات ہے اور شہر تھا وینس۔ وینس…

رضوانہ بھی ایمان بن سکتی تھی

یہ کہانی جولائی 2023 ء میں رپورٹ ہوئی تھی‘ آپ…

ہم مرنے کا انتظار کیوں کرتے ہیں؟

’’میں صحافی کیسے بن گیا؟‘‘ میں جب بھی اس سوال…

فواد چودھری کا قصور

فواد چودھری ہماری سیاست کے ایک طلسماتی کردار…