انجکشن نہیں گولی: کھائی جانے والی ویکسین تیار

20  مارچ‬‮  2018

لندن(سی ایم لنکس) برطانیہ کے سائنس دان ویکسین کو انجکشن کے بجائے گولیوں (ٹیبلٹس) کی شکل میں ڈھالنے میں کامیاب ہوگئے ہیں جس کے بعد ویکسین لگوانے کیلیے انجکشن کی تکلیف دہ سوئی برداشت نہیں کرنا ہوگی بلکہ ویکسین کو گولی کی شکل میں بہ آسانی اسی طرح نگلا جاسکے گا جیسے ہم دردِ سر کی عام گولیاں کھاتے ہیں۔عموماً بیماریوں سے محفوظ رہنے کیلیے ویکسین کے حفاظتی ٹیکے لگوائے جاتے ہیں جو بچوں کیلیے تکلیف

دہ ہوتے ہیں جب کہ وہ لوگ جو انجکشن لگوانے سے ڈرتے ہیں، اْن کیلیے بھی ویکسی نیشن ایک خوف زدہ عمل ہوتا ہے۔ تاہم اب سائنس دانوں نے اس مسئلے کے حل کی جانب ایک اور کامیاب قدم بڑھایا ہے۔ویکسین کو گولیوں کی شکل میں لانے کی تحقیقی کوششیں کئی برسوں سے جاری ہیں لیکن اب تک اس ضمن میں کوئی خاص پیش رفت نہیں ہوسکی ہے۔ اس ضمن میں سب سے بڑا مسئلہ یہ ہے کہ اگر ویکسین کو کسی طرح گولی کی شکل دے بھی دی جائے تو ہاضمہ کرنے والے مادّے (تیزاب اور ہارمون وغیرہ) پیٹ میں پہنچنے والی اس ویکسین کو توڑ پھوڑ کر غیر مؤثر کردیتے ہیں۔ یعنی ویکسین کا صرف گولیوں کی شکل میں لانا ہی کافی نہیں بلکہ یہ بھی ضروری ہے کہ وہ معدے سے خون میں جذب ہونے تک اپنی مؤثر حالت میں برقرار رہے تاکہ مفید بھی ثابت ہو۔ البتہ یہ کامیابی اب تک ہماری پہنچ سے دْور ہی ہے۔تاہم اب کارڈف یونیورسٹی میں سائنس دانوں نے ویکسین کو گولیوں کا رْوپ دینے کا ایک کامیاب تجربہ کرلیا ہے۔ ابتدائی طور پر فلو ویکسین کو ٹیبلیٹ کی شکل میں لایا گیا ہے جو جلد ترقی یافتہ ممالک میں دستیاب ہوگی۔ اس کی کامیابی کے بعد دیگر امراض سے محفوظ رکھنے والے ٹیکوں کو بھی گولیوں کی شکل میں تیار کرلیا جائے گا۔کارڈف یونیورسٹی میں مذکورہ ریسرچ ٹیم کے

سربراہ کا کہنا تھا کہ ویکسین، جسم کے مدافعتی نظام کو بیماری کا حملہ ہونے سے پہلے ہی اسے ناکام بنانے کیلیے تیار کردیتی ہے؛ اور جب وہ بیماری (جس کی ویکسین دی جاچکی ہے) حملہ آور ہوتی ہے تو وہ جسم کو نقصان پہنچانے میں ناکام رہتی ہے۔ البتہ یہ مسئلہ بھی ہے کہ ویکسین کو فیکٹری سے لے کر مریض تک پہنچانے تک، خاصے سرد درجہ حرارت میں محفوظ رکھنا بھی ضروری ہوتا ہے جبکہ معدے میں پہنچ کر ویکسین کے غیر مؤثر

ہوجانے والا مسئلہ اپنی جگہ پہلے سے موجود ہے۔ناٹنگھم یونیورسٹی کے شعبہ سالماتی وائرسیات (مالیکیولر وائرولوجی) کے پروفیسر جوناتھن بل نے اس کامیابی پر تبصرہ کرتے ہوئے کہ ویکسین کو منہ کے ذریعے لی جانے والی دوا میں تبدیل کرنا بہت اہم قدم ہے۔ البتہ یہ دیکھنا ضروری ہے کہ منہ سے کھائے جانے والی گولیوں میں ڈھلنے کے بعد ویکسین کے مالیکیولز اپنا کردار کس طرح ادا کرتے ہیں اور بیماریوں کے خلاف اتنی ہی مدافعت پیدا کر پائیں گے جتنا انجکشن کے ذریعے دی جانے والی ویکسین پیدا کرتی ہے؟ اس کے بعد ہی ویکسین والی گولیوں کو کامیاب کہا جاسکے گا۔

موضوعات:



کالم



سرمایہ منتوں سے نہیں آتا


آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…

شاہ ایران کے محلات

ہم نے امام خمینی کے تین مرلے کے گھر کے بعد شاہ…

امام خمینی کے گھر میں

تہران کے مال آف ایران نے مجھے واقعی متاثر کیا…

تہران میں تین دن

تہران مشہد سے 900کلو میٹر کے فاصلے پر ہے لہٰذا…