کیلے میں ہلکے سیاہ نما داغ کس بات کو ظاہر کرتے ہیں ،تحقیقی مقالے میں حیران کن انکشاف

19  ‬‮نومبر‬‮  2017

لندن(یو این پی)پاکستان سے ترکمانستان تک، امریکا سے ایران تک، فلسطین سے کشمیر تک، آسٹریلیا سے انڈونیشیا تک لوگ اس پھل کو بس ایک کیلے کے طور پر کھاتے اور پہنچانتے ہیں، مگر یہ تکنیکی لحاظ سے ’بیری‘ کی ایک نسل ہے، جو خوش قسمتی سے کیلا بن گئی۔ویب آرکائیو میں 1987 شائع میں شائع ہونے والے امریکی خاتون اسکالر جولیا مارٹن کے ایک تحقیقی مقالے کے مطابق کیلا تکنیکی لحاظ سے بیریز کی نسل میں سے ہے۔

موسم گرماں کے پھل کے عنوان سے لکھے گئی اس مقالے میں کیلے کی کئی اقسام بتائی گئیں ہیں، جنہیں دنیا بھر میں سبزی اور پھل کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے۔اس مقالے میں بتایا گیا ہے کہ پہلے پہل کیلا جنوب مشرقی ایشیائی خطے میں ہوا، جس کے بعد یہ شمالی آسٹریلوی خطے میں پہنچا، جس کے بعد یہ تین قبل مسیح صدی میں بحیرہ روم کے خطے میں پہنچا، اور 10 عیسوی صدی تک یہ یورپ پہنچ چکا تھا۔مقالے میں بتایا گیا ہے کہ کھانے کے قابل 100 گرام کیلے میں 65 گرام کیلوریز، 87 گرام پروٹین، 50 ملی گرام آئرن، 25 گرام کاربوہائیڈریٹس اور دیگر اجزاء شامل ہوتے ہیں۔اس مقالے میں بیریز کے بھی کئی اقسام بتائے گئے ہیں، جو بعد ازاں وقت گزرنے کے ساتھ دیگر فروٹس کی شکل اختیار کر گئے۔مقالے میں بتایا گیا ہے کہ کیلے میں موجود ہلکے سیاہ نما داغ اس بات کو ظاہر کرتے ہیں کہ کیلا تکنیکی لحاظ سے بیری ہی ہے۔

موضوعات:



کالم



سرمایہ منتوں سے نہیں آتا


آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…

شاہ ایران کے محلات

ہم نے امام خمینی کے تین مرلے کے گھر کے بعد شاہ…

امام خمینی کے گھر میں

تہران کے مال آف ایران نے مجھے واقعی متاثر کیا…

تہران میں تین دن

تہران مشہد سے 900کلو میٹر کے فاصلے پر ہے لہٰذا…