شوبز میں ریپ یا زبردستی نہیں بلکہ سب کچھ رضامندی سے ہوتا ہے : اداکارہ شلپا شندے

21  اکتوبر‬‮  2018

ممبئی(این این آئی)بھارت میں ان دنوں جہاں ‘می ٹو’ مہم اپنے عروج پر ہے، جس کے تحت کئی خواتین اور اداکارائیں اپنے ساتھ ہونے والی ناانصافی کے واقعات سامنے لا رہی ہیں۔وہیں ٹی وی کی معروف اداکارہ شلپا شندے نے ایک حیران کن انکشاف کرکے سب کو حیران کردیا ہے۔بگ باس 11 کی فاتح 41 سالہ شلپا شندے نے بھی اگرچہ ایک سال قبل ایک ڈرامہ پروڈیوسر پرہراساں کرنے کا الزام عائد کیا تھا۔

تاہم اب وہ کہتی ہیں کہ شوبز میں کوئی زبردستی نہیں ہوتی۔ بھارتی نشریاتی ادارے ‘ٹائمز ناؤ‘ سے خصوصی بات کے دوران شلپا شندے نے بولی وڈ میں جاری ‘می ٹو’ مہم پر کھل کر بات کرتے ہوئے ان اداکاراؤں کو تنقید کا نشانہ بنایا، جو طویل عرصے تک خاموش رہنے کے بعد اب اپنے ساتھ ہونے والی ناانصافیوں پر بات کرتی دکھائی دیتی ہیں۔شلپا شندے کا کہنا تھا کہ یہ عمل بلکل غلط ہے کہ جب خواتین کوہراساں کیا گیا، تب وہ خاموش رہیں اور اب کافی دیر بعد بول رہی ہیں۔متنازع اداکارہ اور ڈانسر کا کہنا تھا کہ خواتین کو اپنے ساتھ نازیبا واقعات کے خلاف اس وقت ہی آواز اٹھانی چاہیے، جب وہ متاثر ہوں، جس طرح انہوں نے ایک سال قبل اس وقت آواز اٹھائی تھی جب انہیں پروڈیوسر نے ہراساں کیا، لیکن اب وہ ماضی کے قصے کو دوبارہ نہیں دہرا رہیں۔شلپا شندے کا یہ بھی کہنا تھا کہ شوبز انڈسٹری میں آنے والی نئی لڑکیوں کو جگہ بنانے کے لیے محنت کرنی پڑتی ہے، تاہم وہ اس دوران یہ سمجھ نہیں پاتیں کہ انہیں کیا کرنا چاہیے اور کیا نہیں؟شلپا شندے کے مطابق انہوں نے کئی ایسی نئی لڑکیوں کو انٹرٹینمنٹ انڈسٹری میں دیکھا ہے جو کیریئر کے آغاز میں انتہائی مختصر کپڑے پہن کر ڈائریکٹر و پروڈیوسرز کے پاس جاتی ہیں۔شلپا شندے نے دعویٰ کیا کہ بولی وڈ میں کوئی ‘ریپ‘ یا زبردستی نہیں ہوتی، تمام باتیں ایک سمجھوتے کے تحت ہوتی ہیں۔شلپا شندے کا کہنا تھا کہ شوبز انڈسٹری میں سمجھوتے کے تحت ‘کچھ لو اور کچھ دو’ کی بنیاد پر چیزیں ہوتی ہیں۔اداکارہ کے مطابق ریپ اورہراساں کے الزامات لگانے والی اداکاراؤں کو اس وقت آواز بلند کرنی چاہیے جب ان کے ساتھ نازیبا واقعہ ہو، بعد میں بات کرنے سے ایسا لگتا ہے جیسے وہ کسی تنازع کو جنم دے رہی ہیں اور لوگ ان کا اعتبار بھی نہیں کریں گے۔شلپا شندے نے یہ اعتراف بھی کیا کہ شوبز انڈسٹری کوئی بہت ہی اچھی نہیں ہے، تاہم ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ یہ اتنی بری بھی نہیں ہے، جتنا اس خراب دکھانے کی کوشش کی جاتی ہے۔

موضوعات:



کالم



عمران خان پر مولانا کی مہربانی


ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…

شاہ ایران کے محلات

ہم نے امام خمینی کے تین مرلے کے گھر کے بعد شاہ…