گیس کمپنیاں حکومت کے مقررہ اہداف کے نقصانات پر قابو پانے میں ناکام

5  دسمبر‬‮  2022

اسلام آباد (این این آئی)تیل اور گیس کی بین الاقوامی قیمتوں میں غیر معمولی اضافے اور اس کے نتیجے میں دو ضروری اشیا کا درآمدی بل بڑھنے کے باوجود دونوں گیس کمپنیاں حکومت کی طرف سے منظور شدہ ریگولیٹری اہداف کے حوالے سے سسٹم کے نقصانات پر قابو پانے میں ناکام رہیں۔ رپورٹ میں پیٹرولیم ڈویژن کی طرف سے جاری کردہ تین سالہ کارکردگی رپورٹ کے مطابق

گزشتہ تین سالوں (2019-2022) کے دوران گیس کی دونوں یوٹیلٹیز سوئی سدرن گیس کمپنی لمیٹڈ اور سوئی ناردرن گیس پائپ لائنز لمیٹیڈ آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی(اوگرا)کی طرف سے مقرر کردہ اور وفاقی کابینہ کی طرف سے منظور شدہ نقصان میں کمی کے اہداف حاصل کرنے میں کامیاب نہیں ہوسکی ہیں۔مالی سال 21-2020 کے مقابلے میں 30 جون 2022 کو ختم ہونے والے مالی سال 22-2021 میں پاکستان کا ایل این جی کا درآمدی بل عالمی قیمتوں میں نئے ریکارڈ اضافے کی وجہ سے 91 فیصد بڑھ کر 4.99 ارب ڈالر تک پہنچ گیا تھا حالانکہ ایل این جی درآمدی کارگوز کی تعداد کم رہی، پاکستان کے پیٹرولیم کے شعبے کی کل درآمدات بھی جولائی تا جون 22-2021 میں 105 فیصد اضافے کے ساتھ 23.32 ارب ڈالر تک پہنچ گئیں، براہ راست درآمدات کے علاوہ ملک کی گھریلو گیس اور خام تیل کی قیمتیں بین الاقوامی خام تیل کی قیمتوں سے منسلک ہیں۔مالی سال 20-2019 اور 22-2021 کے درمیان سوئی سدرن گیس کمپنی لمیٹڈ کو اپنے یو ایف جی کو 9.55 فیصد کم کرنا تھا لیکن یہ مکمل طور پر ناکام رہا کیونکہ اس مدت کے دوران اس کے حقیقی نقصانات میں قدرے اضافہ ہوا، اسی مدت کے دوران سوئی ناردرن گیس پائپ لائن لمیٹیڈ 0.2فیصد کے معمولی مارجن سے 4فیصد خسارے کو کم کرنے کے اپنے ہدف کو پورا کرنے میں ناکام رہا تاہم مجموعی طور پر سوئی سدرن گیس کمپنی لمیٹیڈ کے گیس کے نقصانات گزشتہ تین سالوں میں 0.1 فیصد کے معمولی اضافے کے ساتھ 17.2 فیصد پر برقرار رہے کیونکہ کراچی میں قائم گیس یوٹیلیٹی اپنے تین سالوں میں سے دو میں اہداف حاصل نہیں کر سکی،

کہا جاتا ہے کہ کراچی شہر میں تقریبا پانچ لاکھ غیر مجاز صارفین گیس استعمال کر رہے ہیں۔دوسری طرف سوئی ناردرن گیس پائپ لائن لمیٹیڈ نے رپورٹ کیا کہ اس کا نقصان 20-2019 میں 12.32فیصد کے نقصانات 3.8 فیصد کم ہو کر مالی سال 22-2021 میں 8.06 فیصد رہ گئے لیکن یہ تین میں سے دو سالوں میں اپنے سالانہ نقصان میں کمی کے اہداف کو حاصل کرنے میں بھی ناکام رہی۔

اس حوالے سے بتایا گیا کہ مالی سال20-2019 میں سوئی سدرن گیس کمپنی لمیٹیڈ کے حجمی نقصان میں چار ہزار 22 ایم ایم سی ایف(ملین مکعب فٹ) کی کمی واقع ہوئی جبکہ اس کا ہدف 7ہزار 965 ایم ایم سی ایف تھا، ایک سال پہلے کے مقابلے میں یو ایف جی کا فیصد شاید ہی تبدیل ہوا، رپورٹ میں کہا گیا کہ مالی سال 20-2019 کے دوران کووڈ۔19 لاک ڈان کی وجہ سے یو ایف جی کی سرگرمیاں متاثر ہوئیں،

اگلے مالی سال میں سوئی سدرن گیس کمپنی لمیٹڈ کے یو ایف جی میں 10ہزار 432 ایم ایم سی ایف کے ہدف کے مقابلے میں 13ہزار 135 ایم ایم سی ایف کی کمی ہوئی جبکہ یو ایف جی کا فیصد بھی 1.9فیصد کم ہوا۔اسی طرح مالی سال 22-2021 میں سوئی سدرن گیس کمپنی لمیٹڈ کے حجمی نقصان میں ہزار 202 ایم ایم سی ایف کی کمی کے ہدف کے مقابلے میں 2ہزار 407 ایم ایم سی ایف کا اضافہ ہوا،

یو ایف جی کا فیصد بمشکل بدلا ہے اور 17.2فیصد پر کھڑا رہا جیسا کہ یہ مالی سال 20-2019 سے پہلے تھا، سوئی سدرن گیس کمپنی لمیٹڈ نے بلوچستان میں گزشتہ سال کے سخت سردیوں کے موسم تک اپنے سسٹم میں یو ایف جی میں اضافے کے لیے اپنی خراب کارکردگی کو چھپانے کی کوشش کی اور کہا کہ اس صوبے میں سماجی و اقتصادی ترقی کے اشاریے ناقص سطح پر رہے اس حوالے سے کہا گیا کہ

چونکہ آبادی کی اکثریت پسماندہ، معاشی طور پر کمزور اور بنیادی سہولیات سے محروم بستیوں میں رہتی ہے، اس لیے شدید سردی جگہ کو گرم کرنا زندگی کی ضرورت بن جاتی ہے، چونکہ لکڑی یا کوئلہ مہنگا اور تکلیف دہ ہے، اس لیے لوگوں کی اکثریت قدرتی گیس پر انحصار کرتی ہے، کم آمدنی کے ساتھ استعمال میں اضافہ بلوچستان کے لوگوں کی گیس کی قیمت ادا کرنے کی صلاحیت کو محدود کر دیتا ہے۔

لاہور میں قائم یوٹیلیٹی سوئی ناردرن گیس پائپ لائن لمیٹیڈ نے یہ بھی تسلیم کیا کہ اس کا حجمی نقصان 20-2019 میں 6ہزار 840 ایم ایم سی ایف ہدف سے 63 فیصد کم یعنی چار ہزار 321 ایم ایم سی ایف کم ہوا ہے، تاہم مالی سال 21-2020 میں سوئی ناردرن گیس پائپ لائن لمیٹیڈ کی کل یو ایف جی میں پانچ ہزار 700 ایم ایم سی ایف کے ہدف کے مقابلے میں 15ہزار 93ایم ایم سی ایف رہا تاہم

کمپنی نے تسلیم کیا کہ وہ اگلے سال خسارے میں کمی کو برقرار نہیں رکھ سکی، رپورٹ میں کہا گیا کہ مالی سال 22-2021 میں سوئی ناردرن گیس پائپ لائن کا حجمی نقصان پانچ ہزار 700 ایم ایم سی ایف کی کمی کے ہدف کے مقابلے میں تین ہزار 934 ایم ایم سی ایف تک کم ہوا اور وہ 70 فیصد کے فرق سے ہدف پورا کرنے میں

ناکام رہے۔ایس این جی پی ایل نے خیبرپختونخوا کے بعض علاقوں جیسے کرک میں نقصان میں کمی کے اہداف حاصل کرنے میں اپنی ناکامی کو چھپانے کی بھی کوشش کی، اس حوالے سے کہا گیا کہ کمپنی خیبر پختونخوا کے تیل اور گیس پیدا کرنے والے علاقوں میں نیٹ ورک کی

توسیع اور بحالی سمیت مختلف منصوبوں پر کام کر رہی ہے تاہم اس نے تسلیم کیا کہ چونکہ تیل اور گیس پیدا کرنے والے علاقوں میں قانونی رابطوں کی توسیع اور بحالی کا منصوبہ مکمل نہیں ہو سکا لہذا تیل اور گیس پیدا کرنے والے علاقوں کے یو ایف جی میں کمی کا ہدف جزوی طور پر حاصل کر لیا گیا۔



کالم



شاہ ایران کے محلات


ہم نے امام خمینی کے تین مرلے کے گھر کے بعد شاہ…

امام خمینی کے گھر میں

تہران کے مال آف ایران نے مجھے واقعی متاثر کیا…

تہران میں تین دن

تہران مشہد سے 900کلو میٹر کے فاصلے پر ہے لہٰذا…

مشہد میں دو دن (آخری حصہ)

ہم اس کے بعد حرم امام رضاؒ کی طرف نکل گئے‘ حضرت…

مشہد میں دو دن (دوم)

فردوسی کی شہرت جب محمود غزنوی تک پہنچی تو اس نے…

مشہد میں دو دن

ایران کے سفر کی اصل تحریک حسین باقری ہیں‘ یہ…

ہم کرنا ہی نہیں چاہتے

وہ وجے تنوار تھا‘ ذات کا گجر تھا‘ پیشہ پہلوانی…

ٹھیکیدار

یہ چند سال پہلے کی بات ہے اور شہر تھا وینس۔ وینس…

رضوانہ بھی ایمان بن سکتی تھی

یہ کہانی جولائی 2023 ء میں رپورٹ ہوئی تھی‘ آپ…

ہم مرنے کا انتظار کیوں کرتے ہیں؟

’’میں صحافی کیسے بن گیا؟‘‘ میں جب بھی اس سوال…

فواد چودھری کا قصور

فواد چودھری ہماری سیاست کے ایک طلسماتی کردار…