عالمی بینک نے پاکستان کی شرح نمو کے تخمینے میں کمی کردی، کتنی کمی کی گئی اور مالی سال 2020ء میں کہاں تک پہنچے گی؟

9  جنوری‬‮  2020

اسلام آباد (این این آئی)عالمی بینک نے سخت مانیٹری پالیسی، مالی استحکام کے ساتھ بیرونی عناصر کے تسلسل کے باعث موجودہ مالی سال اور آئندہ 2 سالوں کے لیے ملک کی شرح نمو کے تخمینے میں معمولی سی کمی کردی۔میڈیارپورٹ کے مطابق عالمی اقتصادی امکانات2020‘ کے عنوان سے جاری اپنی تازہ رپورٹ میں بینک نے پیش گوئی کی کہ پاکستان کی موجودہ سالانہ شرح نمو جون 2019 کے اندازے سے 0.3 فیصد کم یعنی 2.4 فیصد ہے

جو آئندہ مالی سال میں 3 فیصد اور مالی سال 2020 میں 3.9 فیصد تک پہنچ جائیگی۔اس کے ساتھ موجودہ مالی سال کے لیے عالمی شرح نمو میں 0.2 فیصد کی کمی جبکہ جنوبی ایشیائی خطے کی شرح نمو 1.5 فیصد کم ہونے کی پیش گوئی کی گئی۔ایک جانب جہاں بنگلہ دیش میں ترقی کی شرح لگائے گئے اندازوں سے بلند یعنی 7 فیصد رہنے کا اندازہ لگایا گیا ہے پاکستان کی شرح نمو سال 2020 میں 3 فیصد کی کمزور سطح پر رہنے کا امکان ہے کیوں کہ معاشی استحکام کی کوششیں سرگرمیوں پر اثر انداز ہوتی ہیں۔دوسری جانب بھارت میں معاشی سیکٹر کو درپیش مسائل کے باعث مالی سال 20/2019 میں شرح نمو 5 فیصد تک کم ہونے کا امکان ہے۔خطے کے معاشی منظر نامے کو لاحق سب سے بڑا خطرہ بڑی معیشتوں میں توقع سے زائد تیزی سے سست روی، علاقائی جیوپولیٹکل تناؤ میں دوبارہ اضافہ اور مالیاتی اور کارپوریٹ سیکٹرز میں خراب بیلنس شیٹ کو درست کرنے کے لیے اصلاحات نہ ہونا شامل ہیں۔عالمی بینک کے مطابق جنوبی ایشائی شرح نمو 2019 میں 4.9 فیصد تک کم ہونے کا تخمینہ لگایا گیا تھا۔خطے کی شرح نمو میں کمی کی وجہ بھارت اور پاکستان کی معیشت ہے، بھارت میں معاشی سیکٹر میں کمزور اعتماد، لیکویڈیٹی مسائل اور پاکستان میں سخت مانیٹری کے باعث فکس سرمایہ کاری میں تیزی سے سست روی اور نجی کھپت میں واضح نرمی آئی ہے۔عالمی تجارت اور صنعتی سرگرمیوں میں سست روی کے

باعث خطے میں درآمدات اور برآمدات مجموعی طور پر اعتدال میں رہی۔عالمی بینک کا کہنا تھا کہ مالی سال 19-2018 میں ملک کی شرح نمو 3.3 فیصد تک کم ہونے کا اندازہ لگایا گیا تھا جو مقامی طلب میں وسیع کمزوری کو ظاہر کرتا ہے۔علاوہ عالمی بینک کے مطابق سال 2020 میں خطے کی شرح نمو 5.5 فیصد تک بلند ہونے کا امکان ہے جس کی وجہ مقامی طلب میں بہتری، بھارت اور سری لنکا میں اپنائی گئی پالیسیوں کے بدولت معاشی سرگرمیوں کے فوائد اور افغانستان، بنگلہ دیش اور پاکستان میں انفرا اسٹرکچر سپورٹ سے بہتر ہوتا تجارتی اعتماد۔

موضوعات:



کالم



سرمایہ منتوں سے نہیں آتا


آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…

شاہ ایران کے محلات

ہم نے امام خمینی کے تین مرلے کے گھر کے بعد شاہ…

امام خمینی کے گھر میں

تہران کے مال آف ایران نے مجھے واقعی متاثر کیا…

تہران میں تین دن

تہران مشہد سے 900کلو میٹر کے فاصلے پر ہے لہٰذا…