ڈالر 150 روپے کا۔۔پاکستانی روپیہ مزید مستحکم کاروباری ہفتے کے اختتام پرمعیشت کیلئے سب سے اچھی خبر

13  دسمبر‬‮  2019

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک)ڈالر 150 روپے کا۔۔پاکستانی روپیہ مزید مستحکم کاروباری ہفتے کے اختتام پرمعیشت کیلئے سب سے اچھی خبر، امریکی ڈالر کے 150پر آنے کے امکانات پیدا ہو گئے ہیں ۔ رپورٹ میں بتایا گیا کہ آئندہ آنے والے کچھ ہفتوں میں ڈالر کی قیمت میں 150تک جبکہ پاکستانی روپیہ مزید مستحکم ہو جائے گا ۔ مارچ 2020کے آخر تک ڈالر کی قیمت 150تک آجائے گی ۔ ماہرین کا کہنا ہے

پاکستانی روپیہ مستحکم ہو جائے جبکہ ڈالر کی قیمت گر کر 150تک آجائے گی ۔ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ مستحکم روپیہ مرکزی بینک کو موقع فراہم کرے گا کہ وہ مارکیٹ میں دستیاب اضافی ڈالر ذخیرہ کرے اور ملک کے غیر ملکی کرنسی کے ذخائر بڑھائے۔گزشتہ ماہ کی رپورٹ کو مدنظر رکھ کر کہا گیا کہ پچھلے چھ ماہ کے دوران ڈالر کے مقابلے میں روپیہ ساڑھے پانچ فیصد یعنی تقریباً نو روپے سات پیسے مستحکم ہوا ہے۔ واضح رہے انٹر مارکیٹ میں پاکستانی روپے کے مقابلے میں امریکی ڈالرکی قدر 3پیسے بڑھ گئی جب کہ اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی قیمت مستحکم رہی۔فاریکس ایسوسی ایشن آف پاکستان کے مطابق جمعرات کوانٹربینک مارکیٹ میں روپے کے مقابلے میں امریکی ڈالرکی قدر میں 3پیسے کا اضافہ ہوا جس کے نتیجے میں امریکی ڈالر کی قیمت خرید154.95روپے سے بڑھ کر154.98روپے اورقیمت فروخت155.05روپے سے بڑھ کر155.08روپے ہوگئی جب کہ اوپن مارکیٹ میں امریکی ڈالرکی قیمت خرید154.40روپے اور قیمت فروخت154.70روپے مستحکم رہی۔قبل ازیں مالی سال 2019-20 کے ابتدائی 5 ماہ کے دوران ملکی تجارتی خسارہ ایک تہائی کم ہوکر 9.7 ارب ڈالر کی سطح پر آگیاہے۔خسارے میں کمی کی بنیادی وجہ درآمداتی حجم کا محدود ہونا ہے کیوں کہ برآمدات میں برائے نام اضافہ ہوا ہے جس کی وجہ سے ایک بار پھر ہدف کے

حصول میں ناکامی کا خدشہ پیدا ہوگیا ہے۔پاکستان بیورو آف اسٹیٹکس کی جانب سے گذشتہ روز جاری کیے گئے اعدادوشمار کے مطابق جولائی تا نومبر برآمدات میں ہونے والا اضافہ 5 فیصد سے بھی کم ہے۔ برآمداتی ہدف حاصل کرنے کے لیے رواں مالی سال کے باقی 7 ماہ کے دوران ماہانہ 2.5 ارب ڈالر کی برآمدات ہوں۔سرکاری اعدادوشمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ جولائی تا نومبر اوسط ماہانہ برآمداتی

حجم 1.9 ارب ڈالر رہا۔ پاکستان بیورو آف اسٹیٹکس کے مطابق جولائی تا نومبر برآمدات میں 436 ملین ڈالر (4.8 فیصد)اضافے سے 9.54 ارب ڈالر رہیں۔مجموعی طور پر تجارتی خسارہ جو گذشتہ مالی سال کے ابتدائی پانچ ماہ میں 14.5 ارب ڈالر تھا وہ رواں سال کی اسی مدت میں کم ہوکر 9.7 ارب ڈالر پر آگیا۔ اس طرح تجارتی خسارے میں 4.8 ارب ڈالر کی کمی آئی۔ اس رقم کا 91 فیصد درآمدات میں ہونے

والی کمی پر مشتمل تھا۔ پاکستان بیورو آف اسٹیٹکس کے مطابق زیرتبصرہ مدت کے دوران درآمدات 18.4 فیصد کی کمی سے 19.2 ارب ڈالر پر آگئیں۔ مالی سال 2019-20 کے ابتدائی 5 ماہ کے دوران ملکی تجارتی خسارہ ایک تہائی کم ہوکر 9.7 ارب ڈالر کی سطح پر آگیاہے۔خسارے میں کمی کی بنیادی وجہ درآمداتی حجم کا محدود ہونا ہے کیوں کہ برآمدات میں برائے نام اضافہ ہوا ہے جس کی وجہ سے ایک بار پھر ہدف کے حصول میں ناکامی کا خدشہ پیدا ہوگیا

موضوعات:



کالم



رِٹ آف دی سٹیٹ


ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…