قرضوں اور اخراجات کے نئے ریکارڈ قائم ہو رہے ہیں،سابق صدراسلام آباد چیمبر

21  اکتوبر‬‮  2019

اسلام آباد( آن لائن )اسلام آباد چیمبر کے سابق صدر شاہد رشید بٹ نے کہا ہے کہ عوام کی قوت خرید ختم ہو چکی ہے جسکی وجہ سے معیشت تیزی سے بیٹھ رہی ہے۔بیس لاکھ افراد بے روزگار ہو چکے ہیں جبکہ لاکھوں جسم و جان کا رشتہ برقرار رکھنے کے لئے نصف یااس سے بھی کم تنخواہوں پر کام کر رہے ہیں جبکہ متوسط طبقہ جو کسی بھی معیشت کی ترقی میں بنیادی کردار ادا کرنا ہے۔

تیزی سے سکڑ کر ختم ہو رہا ہے۔شاہد رشید بٹ نے یہاں جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا کہ خوراک اور دیگر اشیاء کی قیمت میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے جس نے غریبوں کو زندہ درگور اورسفید پوشوں کا جینا محال کر دیا ہے۔ کاروباری سرگرمیوں کی بحالی اور حکومتی مداخلت کے بغیر عوام کی قوت خرید کو بہتر بنانا ناممکن ہے جس میں ٹیکس حکام اور شرح سود بڑی رکاوٹ ہیں۔انھوں نے کہا کہ دس سال پہلے پاکستانی 1.1 کھرب روپے کا ٹیکس دیتے تھے جبکہ گزشتہ سال 3.8 کھرب کا ٹیکس ادا کیا گیا ہے ۔ان دس سالوں میں حکومت کے اخراجات 1.5 کھرب روپے سے بڑھ کر 7.2 کھرب تک پہنچ گئے ہیںجو ایک عالمی ریکارڈ ہے مگر اسکے باوجودعوام کو ہی ٹیکس چور کہا جارہا ہے۔انھوں نے کہا کہ ملکی قرضے اور واجبات چار سو دو کھرب اور پندرہ ارب کی بلند ترین سطح پر پہنچا دئیے گئے ہیں جبکہ قرضوں میں ایک سال میں دس ہزار تین سو پینتیس ارب کے اضافہ کا ریکارڈ بھی قائم کر دیا گیا ہے۔اس وقت قرضے ملک کی مجموعی پیداوار سے تجاوز کر چکے ہیں اور یہ سلسلہ جاری ہے۔بجلی کی قیمت مسلسل بڑھ رہی ہے مگر خسارہ سترہ سو ارب تک جا پہنچا ہے، سرکاری کارپوریشنیں اکیس سو ارب کے خسارہ میں ہیں، گیس کا شعبہ دو ارب ڈالر کے خسارے کا سامنا کر رہا ہے اور ان سب معاملات میں عوام یا تاجر ملوث نہیں بلکہ یہ بیوروکریسی اور سیاستدانوں کے کارنامے ہیںاور اب وہ معیشت کا پیہہ جام کر کے حکومت کی تجوری بھرنے کی کوشش کر رہے ہیں جو ناممکن ہے۔

موضوعات:



کالم



سرمایہ منتوں سے نہیں آتا


آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…

شاہ ایران کے محلات

ہم نے امام خمینی کے تین مرلے کے گھر کے بعد شاہ…

امام خمینی کے گھر میں

تہران کے مال آف ایران نے مجھے واقعی متاثر کیا…

تہران میں تین دن

تہران مشہد سے 900کلو میٹر کے فاصلے پر ہے لہٰذا…