پاکستانی معیشت میں چین کی شمولیت خطرناک ہے : آئی ایم ایف

11  اکتوبر‬‮  2018

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک ) عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) نے خبر دار کیا ہے کہ پاکستان میں چینی سرمایہ کاری یا اس کی معیشت میں چین کی شمولیت سے اسلام آباد کو فائدہ اور نقصان دونوں ہی ہوسکتے ہیں۔   رپورٹ کے مطابق آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک کی سالانہ نیوز کانرنس سے خطاب کرتے ہوئے آئی ایم ایف کے ماہر معاشیات مورس اوبسٹ فیلڈ نے کہا ہے کہ پاکستان نےباقاعدہ

طور پر مالی امداد کے لیے آئی ایم ایف سے رابطہ نہیں کیا ہے لیکن اگر بیل آؤٹ پیکیج پر بات ہوتی ہے تو اس کا مقصد پاکستان کو اپنی پوری صلاحیت پر پہنچا دے گا۔ مورس اوبسٹ فیلڈ کا کہنا ہے کہ پاکستان کے بڑھتے ہوئے مالی اور کرنٹ اکاؤنٹ خسارے، کم ہوتے ذرمبادلہ کے ذخائر اور غیر لچکدار کرنسی کی وجہ سے اسے سرمایہ کاری کے بڑے خلا کا سامنا ہے۔ آئی ایم ایف کے ماہر معاشیات کا کہنا ہے کہ اگر عالمی مالیاتی ادارہ پاکستان کے ساتھ مذاکرات میں شامل ہوجاتا ہے تو اس مقصد اصلاحات ہوگا جو پاکستان کو مخصوص تفصیلات فراہم کیے بغیر ہی اس کی ملکی صلاحیت کو بہت زیادہ وسیع کر دے گا۔  حکومت نے ساختی اصلاحات نافذ کرنے سے متعلق اپنی خواہش کا اظہار کیا ہے جن سے پاکستان کی فنڈز کے ذریعے مالی مدد کی عادت ختم ہوجائے گی۔ چین کی پاکستان میں شرمایہ کاری سے متعلق ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کو انفرا اسٹرکچر کی ترقی کی زیادہ ضرورت ہے جس میں چین کی پاک چین اقتصادی راہداری (سی پیک) منصوبے میں سرمایہ کاری پاکستان کے لیے فائدہ مند ہوسکتی ہے۔ تاہم اپنے ان خیالات سے بر عکس ان کا مزید کہنا تھا کہ چین کی شمولیت سے پاکستان کو خطرات لاحق ہوسکتے ہیں۔ آئی ایم ایف کے ماہر معاشیات کا کہنا تھا کہ یہ بہت اہم ہے کہ ان منصوبوں کا ڈیزائن بہت مضبوط ہو جس میں ایسے قرضوں کو، جو ادا نہ کیے جاسکیں، نظر انداز کیا جانا چاہیے۔حال ہی میں وزیرِ خزانہ اسد عمر کی جانب

سے ایک بیان سامنے آیا تھا جس میں ان کا کہنا تھا کہ حکومت بالی میں کا کہنا تھا کہ آئندہ ہفتے آئی ایم ایف سے انڈونیشیا کے شہر بالی میں ہنگامی مالی امداد کے لیے مذاکرات کیے جائیں گے۔ وزیرِ اعظم عمران خان نے سادگی کو نافذ کرنے کا اعلان کیا تھا اور آئی ایم ایف کے بیل آؤٹ پروگرام کے بجائے اس کے متبادل کی خواہش کا اظہار کیا تھا۔ پیر کی رات وزیر خزانہ اسد عمر نے اعلان کیا تھا کہ اقتصادی ماہرین سے مشاورت کے بعد وزیر اعظم عمران خان نے بیل آؤٹ پیکیج کے لیے آئی ایم ایف کے پاس جانے کی منظوری دے دی ہے۔

گزشتہ کئی ہفتوں سے ماہر معاشیات خبردار کر رہے تھے کہ موجودہ خراب صورتحال اور کرنٹ اکاؤنٹ کے بحران کے پیش نظر ملکی روپے کی قدر میں کمی واقع ہو گی بلکہ اس کے ساتھ ساتھ ملک پر چڑھے کھربوں روپے کے قرض کی ادائیگی اور درآمدات کی خریداری کی صلاحیت بھی بری طرح متاثر ہوگی۔ واضح رہے کہ یہ پہلا موقع نہیں کہ کسی حکومت نے آئی ایم ایف سے قرض لینے کا فیصلہ کیا ہو بلکہ 1980 کی دہائی سے اب تک متعدد حکومتیں قرض کے لیے آئی ایم ایف سے رابطہ کر چکی ہیں۔

موضوعات:



کالم



شاہ ایران کے محلات


ہم نے امام خمینی کے تین مرلے کے گھر کے بعد شاہ…

امام خمینی کے گھر میں

تہران کے مال آف ایران نے مجھے واقعی متاثر کیا…

تہران میں تین دن

تہران مشہد سے 900کلو میٹر کے فاصلے پر ہے لہٰذا…

مشہد میں دو دن (آخری حصہ)

ہم اس کے بعد حرم امام رضاؒ کی طرف نکل گئے‘ حضرت…

مشہد میں دو دن (دوم)

فردوسی کی شہرت جب محمود غزنوی تک پہنچی تو اس نے…

مشہد میں دو دن

ایران کے سفر کی اصل تحریک حسین باقری ہیں‘ یہ…

ہم کرنا ہی نہیں چاہتے

وہ وجے تنوار تھا‘ ذات کا گجر تھا‘ پیشہ پہلوانی…

ٹھیکیدار

یہ چند سال پہلے کی بات ہے اور شہر تھا وینس۔ وینس…

رضوانہ بھی ایمان بن سکتی تھی

یہ کہانی جولائی 2023 ء میں رپورٹ ہوئی تھی‘ آپ…

ہم مرنے کا انتظار کیوں کرتے ہیں؟

’’میں صحافی کیسے بن گیا؟‘‘ میں جب بھی اس سوال…

فواد چودھری کا قصور

فواد چودھری ہماری سیاست کے ایک طلسماتی کردار…