عملے کی کمی، ایف بی آر کا آڈٹ سیکشن مفلوج

17  ستمبر‬‮  2018

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) ٹیکس وصولی کی سست روی کے ساتھ ساتھ فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کا آڈٹ ڈپارٹمنٹ بھی مسائل کا شکار ہے جسے بڑی تعداد میں باصلاحت اسٹاف کی کمی کا سامنا ہے۔   رپورٹ کے مطابق ایف بی آر کے آڈٹ ڈپارٹمنٹ میں اسٹاف کی کمی کی وجہ سے درآمد شدہ اشیا کے الیکٹرنک آڈٹ اور گرین چینل کے غلط استعمال کے باعث آمدن میں بڑے پیمانے پر نقصان ہورہا ہے۔

ایف بی آر کے عہدیدار نے مختلف آڈٹ ڈائریکٹوریٹ کی جانب سے لکھے گئے احتجاجی مراسلے پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ اپنی آڈٹ ڈائریکٹوریٹ کی صلاحیت میں بھی کمی آرہی ہے جبکہ اسے ڈیوٹی اور ٹیکس کی چوری کے خلاف مضبوط مزاحمت کے طور پر کام کرنا ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ یہی ٹیکس چوری پیسہ بنانے کا طریقہ کار ہے، جس نے گزشتہ کئی سالوں کے دوران قومی خزانے کو نقصان پہنچایا۔ ایف بی آر حکام نے بتایا کہ کسٹم آڈٹ کے 9 ڈائریکٹوریٹ ہیں، جو پوسٹ کلیئرنس آڈٹ، داخلی آڈٹ اور انٹیلی جنس کے ڈائریکٹوریٹ جنرلز کے ماتحت ہیں۔ ڈاریکٹوریٹ جنرلز کے یہ تینوں ونگ اپنے مختلف کردار کی مدد سے ایک دوسرے کی نگرانی بھی کرتے ہیں۔ ڈائریکٹوریٹ جنرل انٹیلی جنس براہِ راست چیئرمین ایف بی آر کو جواب دہ ہوتا ہے، تاہم دیگر 2 ڈائریکٹوریٹ جنرل کو بیوروکریسی کے ذریعے اپنے فرائض کی انجام دہی کرنی ہوتی ہے جس کی وجہ سے ان کی کارکردگی متاثر ہوتی ہے۔ ایف بی آر حکام نے بتایا کہ جب نئے چیئرمین ایف بی آر نے حال ہی میں سینئر کسٹمز اور داخلی ریونیو سروس افسران سے ریونیو وصولی کی کارکردگی برائے قابل ادائیگی واپسی، کارکردگی کی تشخیص کا نظام اور میرٹ پالیسی کے بارے میں سوال کیا تو آڈٹ معاملات میں خلافِ توقع کمی کا سامنا کرنا پڑا۔ آڈٹ فنکشن کے دباؤ کے نتائج ہر جگہ نظر آرہے ہیں، نادہندہ درآمد کنندگان اور کلیئرنگ ایجنٹس خود ہی درآمدات، ان کی ڈیوٹی کی ادائیگی اور ٹیکس کی تشخیص کر رہے ہیں۔

موضوعات:



کالم



رِٹ آف دی سٹیٹ


ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…