بھارتی زرعی مصنوعات افغانستان و ایران سے پاکستان لائے جانے کا انکشاف

15  فروری‬‮  2018

کراچی(این این آئی)پلانٹ پروٹیکشن ڈپارٹمنٹ کی جانب سے زرعی مصنوعات کی درآمد پر سخت قرنطینہ قوانین کے اطلاق اور امپورٹ پرمٹ کے بغیر درآمد کی جانیوالی زرعی مصنوعات کو کلیئرنس دینے سے انکار کے بعد بھارت سمیت دیگر ملکوں کی ممنوع زرعی مصنوعات افغانستان اور ایران کے راستے بلوچستان کے سرحدی راستوں کے ذریعے پاکستان لائے جانے کا انکشاف ہوا ہے۔

بلوچستان کے تاجروں کی جانب سے چیئرمین ایف بی آر، ڈی جی کسٹمز انٹیلی جنس، چیف کلکٹر کسٹمز نارتھ اینڈ ساتھ، وزارت تجارت، وزارت نیشنل فوڈ سیکیورٹی اینڈ ریسرچ اور ایف سی کے سربراہ کو ارسال کردہ خط کے ذریعے انکشاف کیا گیا ہے کہ بلوچستان کے سرحدی مقامات چمن، تفتان، پنجگور، پوائنٹ 250، مند اور مشاخیل بارڈرز کے راستے بڑے پیمانے پر بھارتی، امریکی، ایرانی اور ویتنام سمیت دیگر ملکوں کی زرعی مصنوعات غیرقانونی طریقے سے امپورٹ پرمٹ کے بغیر پاکستان میں لائی جارہی ہیں۔تاجروں کے مطابق ان سرحدی راستوں پر تعینات کسٹمز کا عملہ ملکی قوانین کی خلاف ورزی پر کوئی کارروائی نہیں کررہا جس کی وجہ سے پاکستان کے زرعی شعبے کو سنگین خطرات لاحق ہیں۔خط میں کہاگیا کہ بھارتی، ایرانی، امریکی اور ویتنام سمیت دیگر ملکوں کی زرعی مصنوعات جنہیں پاکستانی حکام نے امپورٹ پرمٹ کے بغیر سمندری راستوں سے پاکستان آنے کی اجازت دینے سے انکار کردیا ہے انھیں کراچی سے ایرانی بندرگاہ بندرعباس پورٹ پر منتقل کیا جارہا ہے اور ایرانی اور افغان سرٹیفکیٹ آف اوریجن حاصل کرنے کے بعد پاکستان کی مسترد کردہ مصنوعات ایرانی اور افغان مصنوعات قرار دے کر بلوچستان کے سرحدی علاقوں سے پاکستان لائی جارہی ہیں۔تاجروں کے مطابق ایرانی اور افغان مصنوعات کیلیے بھی امپورٹ پرمٹ کا حصول لازم ہے۔

تاہم کسٹمز حکام ایرانی اور افغان سرٹیفکیٹ آف اوریجن کی آڑ میں بھارتی مصنوعات کو پاکستان میں آنے سے روکنے کے بجائے امپورٹ پرمٹ کی خلاف ورزی میں معاونت کے مرتکب ہو رہے ہیں، اسی طرح تفتان ایران بارڈر سے بھی امپورٹ پرمٹ کے بغیر زرعی مصنوعات پاکستان درآمد کی جارہی ہیں۔تاجروں نے ایف بی آر اور کسٹمز حکام سے مطالبہ کیا ہے کہ بلوچستان کے سرحدی راستوں سے بھارتی، امریکی، ایرانی اور ویتنام سمیت دیگر ملکوں کی زرعی مصنوعات کی غیرقانونی درآمد کو سختی سے روکا جائے تاکہ پاکستان کی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتے والے زرعی شعبے اور اس سے وابستہ تاجروں اور کاشت کاروں کے مفادات کا تحفظ یقینی بنایا جاسکے۔

موضوعات:



کالم



رِٹ آف دی سٹیٹ


ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…