پٹرول کی قیمتوں میں اضافہ ، مزید کتنا ہونے والا ہے؟ فی لٹر پٹرول پر حکومت کتنے روپے ٹیکس لیتی ہے ، پاکستانی عوام کی چیخیں نکل گئیں، مہنگائی کا ہوشربا طوفان دستک دینے لگا

1  فروری‬‮  2018

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں مزید کتنا اضافہ ہونے جا رہا ہے، پاکستانیوں کیلئے پریشان کن خبر آگئی۔ تفصیلات کے مطابق نجی ٹی وی دنیا نیوز کے پروگرام ’’آج کامران خان کے ساتھ‘‘میں اینکر کامران خان کا کہنا تھاکہ پاکستان میں سستی پٹرولیم مصنوعات کا زمانہ گزر گیا ہے ۔ پٹرول 3روپے لٹر اور ڈیزل 11روپے لٹر تک مہنگا کر دیا گیا ہے۔

گزشتہ پانچ مہینوں کے دوران پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں 16فیصد اضافہ ہو چکا ہے، کامران خان کا کہنا تھا کہ اس سے قبل تیل کی قیمتیں انتہائی کم تھیں مگر عالمی منڈی میں تیل کی قیمتوں میں تیزی سے اضافے کی وجہ سے پاکستان میں بھی پٹرولیم مصنوعات میں اضافے کا رجحان دیکھا گیا ۔ اگست 2017میں پٹرول 71روپے 30پیسے لٹر تھاجبکہ پانچ مہینوں کے دوران پٹرول کی قیمتوں میں 13روپے لٹر اضافہ ہو چکا ہےاور پٹرول کی قیمت ساڑھے 84روپے کرنے کی تجویز ہے۔ اگست 2017میںڈیزل 77روپے 40پیسے تھا جبکہ پانچ مہینوں میں ڈیزل کی قیمت میں 19روپے لٹر اضافہ ہوا ہے اور اب ڈیزل 96روپے لٹر تک ہو جائے گا۔ اس موقع پر کامران خان نے پٹرولیم قیمتوں میں اضافے کے پاکستان پر پڑنے والے اثرات سے متعلق ایک رپورٹ بھی پروگرام میں چلائی جس کے مطابق پاکستان میں مہنگائی اور اشیائے صرف کی قیمتوں میں اضافہ براہ راست پٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں سے جڑا ہوتا ہے۔ جہاں پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں بڑھیں وہیں آٹے چینی کے بھائو سے لیکر کرائے تک میں اضافہ کر دیا جاتا ہے۔ کہا جا رہا ہے کہ بین الاقوامی منڈی میں خام تیل کی قیمتوں میں اضافے کی وجہ سے پٹرول اور ڈیزل مہنگا ہو رہا ہے۔ عالمی منڈی میں پانچ ماہ کے دوران خام تیل کی قیمت میں 35فیصد اضافے سے 70ڈالر فی بیرل کے قریب دیکھی جا رہی ہے۔ یہی وجہ ہے

کہ انتخابی سال ہونے کے باوجود حکومت نہ چاہتے ہوئے بھی عالمی منڈی میں تیل کی قیمتوں میں ہونے والے اضافے کو عوام تک منتقل کر رہی ہے۔ روپے کی قدر میں گراوٹ بھی پٹرول مہنگا ہونے کا سبب بن رہی ہے۔ اس کے علاوہ حکومت نے پٹرولیم مصنوعات پر بھاری ٹیکسز عائد کر کے قومی خزانے کو بھرنے کی روش اختیار کر رکھی ہے۔ اس وقت بھی پٹرول کے ایک لٹر پر 22روپے ٹیکس دیا جاتا ہے،

جبکہ فی لٹر ڈیزل کی قیمت میں 28روپے قومی خزانے میں جاتے ہیں۔ ماہرین کا کہناہے کہ حکومت اگر چاہے تو پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں پر عائد ٹیکسز کم کر کے عوام کو پٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں ہونے والے اضافے سے بچا سکتی ہے لیکن ایسا ہوتا نظر نہیں آرہا کیونکہ اوگرا پہلے ہی اگلے ماہ کیلئے تین روپے لٹر پٹرول اور ڈیزل 11روپے مہنگا کرنے کی سفارش کر چکی ہے۔ اس اضافے کے اطلاق سے آنیوالے دنوں میں مہنگائی کا ایک نیا طوفان آنے کا خدشہ ہے۔

موضوعات:



کالم



عمران خان پر مولانا کی مہربانی


ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…

شاہ ایران کے محلات

ہم نے امام خمینی کے تین مرلے کے گھر کے بعد شاہ…